Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_abefedcb992a57e517f6a93481721d6f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 451 Sahih Muslim - Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter In Sahih Muslim - Darsaal

Hadith no 451 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)

Read Sahih Muslim Hadith No 451 - Hadith No 451 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 451 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 451 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 451

Hadith No 451
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Faith
Roman Name Emaan Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الْإِيمَانِ
Urdu Name ایمان کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے قیامت کے روز۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ایک دوسرے کو تکلیف دیتے ہو؟ چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں؟ (یعنی ازدحام اور ہجوم کی وجہ سے) یا تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے، چودھویں رات کے چاند دیکھنے میں؟ لوگوں نے کہا: نہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا تم کو کچھ مشقت ہوتی ہے یا ایک دوسرے کو صدمہ پہنچاتے ہو سورج کے دیکھنے میں جس وقت کہ بادل نہ ہو؟ (اور آسمان صاف ہو) لوگوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اسی طرح (یعنی بغیر تکلیف اور مشقت اور زحمت اور ازدحام کے) تم اپنے پروردگار کو دیکھو گے حق تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا۔ تو فرما دے گا جو کوئی جس کو پوجتا تھا اس کے ساتھ ہو جائے پھر جو شخص آفتاب کو پوجتا تھا وہ سورج کے ساتھ ہو گا اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ چاند کے ساتھ اور جو طاغوت کو پوجتا تھا وہ طاغوت کے ساتھ اور یہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم باقی رہ جائے گی اس میں منافق لوگ بھی ہوں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا ایسی صورت میں جس کو وہ نہ پہچانیں گے اور کہے گا:میں تمہارا پروردگار ہوں وہ کہیں گے: اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ہم تجھ سے اور ہم اسی جگہ ٹھہرے ہیں یہاں تک کہ ہمارا پروردگار آئے گا تو ہم اس کو پہچان لیں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: میں تمہارا رب ہوں۔ وہ کہیں گے: تو ہمارا رب ہے، پھر اس کے ساتھ ہو جائیں گے اور دوزخ کی پشت پر پل رکھا جائے گا۔ تو میں اور میری امت سب سے پہلے پار ہوں گے اور سوائے پیغمبروں کے اور کوئی اس دن بات نہ کر سکے گا اور پیغمبروں کا بول اس وقت یہ ہو گا۔ «اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ» یا اللہ! بچائیو (یہ شفقت کی راہ سے کہیں گے اور خلق پر) اور دوزخ میں آنکڑے ہیں (لوہے کے جن کا سر ٹیڑھا ہوتا ہے اور تنور میں گوشت جب ڈالتے ہیں تو آنکڑوں میں لگا کر ڈالتے ہیں) جیسے سعدان کے کانٹے۔ (سعدان ایک جھاڑ ہے کانٹوں دار) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صحابہ رضی اللہ عنہم سے، تم نے سعدان کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں دیکھا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس وہ آنکڑے سعدان کے کانٹوں کی وضع پر ہوں گے۔ (یعنی سرخم) پر یہ کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے کہ وہ آنکڑے کتنے بڑے بڑے ہوں گے، وہ لوگوں کو دوزخ میں دھر گھسیٹیں گے، (یعنی فرشتے ان آنکڑوں سے گھسیٹ لیں گے دوزخیوں کو) ان کے بدعملوں کی وجہ سے اب بعض ان میں مؤمن ہوں گے جو بچ جائیں گے اپنے عمل کے سبب سے اور بعض ان میں سے بدلہ دیئے جائیں گے اپنے عمل کا۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ بندوں کے فیصلے سے فراغت پائے گا اور چاہے گا کہ نکالے دوزخ والوں میں سے اپنی رحمت سے جس کو چاہے تو فرشتوں کو حکم کرے گا۔ نکالیں دوزخ سے اس کو جس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا ہو، جس پر اللہ نے رحمت کرنا چاہا ہو جو کہ لا الہٰ الا اللہ کہتا ہو تو فرشتے دوزخ میں سے ایسے لوگوں کو پہچان لیں گے، ان کو پہچانیں گے سجدہ کے نشانوں سے آگ آدمی کو جلا ڈالے گی مگر سجدے کے نشان کو کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا جلانا آگ پر حرام کیا ہے۔ پھر وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے جلے بھنے جب ان پر آب حیات چھڑکا جائے گا وہ تازہ ہو کر ایسے جم اٹھیں گے۔ جیسے دانہ کچرے کے بہاؤ میں جم اٹھتا ہے (پانی جہاں پر کوڑا کچرا مٹی بہا کر لاتا ہے، وہاں دانہ خوب اگتا ہے اور جلد شاداب اور سرسبز ہو جاتا ہے، اسی طرح وہ جہنمی بھی آب حیات ڈالتے ہی تازے ہو جائیں گے اور جلن کے نشان جاتے رہیں گے) بعد اس کے اللہ تعالیٰ بندوں کے فیصلے سے فراغت کرے گا اور ایک مرد باقی رہ جائے گا، جس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا اور یہ بہشت والوں میں جائے گا۔ وہ کہے گا: اے رب! میرا منہ جہنم کی طرف سے پھیر دے اس کی لپٹ نے مجھے جلا ڈالا، پھر اللہ سے دعا کیا کرے گا۔ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور ہو گا بعد اس کے اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ اگر میں یہ تیرا سوال پورا کروں تو تو اور سوال کرے گا وہ کہے گا نہیں۔ میں پھر کچھ سوال نہ کروں گا اور جیسے اللہ کو منظور ہے وہ قول و اقرار کرے گا۔ تب اللہ تعالیٰ اس کا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے گا (جنت کی طرف) جب جنت کی طرف اس کا منہ ہو گا تو چپ رہے گا۔ جب تک اللہ کو منظور ہو گا۔ پھر کہے گا: اے رب! مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ تو کیا کیا قول اور اقرار کر چکا تھا کہ میں پھر دوسرا سوال نہ کروں گا۔ برا ہو تیرا اے آدمی! کیسا دغا باز ہے، وہ کہے گا: اے رب! اور دعا کرے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائے گا اچھا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کر دوں تو پھر تو اور کچھ نہ مانگے گا، وہ کہے گا نہیں قسم ہے تیری عزت کی اور کیا کیا قول اور اقرار کرے گا جیسے اللہ کو منظور ہو گا آخر اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے تک پہنچا دے گا جب وہاں کھڑا ہو گا تو ساری بہشت اس کو دکھائی دے گی اور جو کچھ اس میں نعمت یا خوشی اور فرحت ہے وہ سب۔ پھر ایک مدت تک جب تک اللہ کو منظور ہو گا وہ چپ رہے گا۔ بعد اس کے عرض کرے گا: اے رب! مجھے جنت کے اندر لے جا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے کیا اقرار کیا تھا، تو بولا تھا کہ اب میں کچھ سوال نہ کروں گا۔ برا ہو تیرا اے آدم کے بیٹے! کیسا مکار ہے۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں تیری مخلوق میں بدنصیب نہیں ہوں اور دعا کرتا رہے گا۔ یہاں تک کہ اللہ جل شانہُ ہنس دے گا اور جب اللہ تعالیٰ کو ہنسی آ جائے گی، تو فرمائے گا: اچھا جا جنت میں۔ جب وہ جنت کے اندر جائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: اب تو کوئی آرزو کر۔ وہ کرے گا اور مانگے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو یاد دالائے گا۔ فلانی چیز مانگ، فلانی چیز مانگ۔ جب اس کی آرزوئیں ختم ہو جائیں گی تو حق تعالیٰ فرمائے گا: ہم نے یہ سب تجھے دیں اور ان کے ساتھ اتنی ہی اور دیں۔ (یعنی تیری خواہشوں سے دو چند لے۔ سبحان اللہ! کیا کرم اور رحمت ہے اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر اور جو وہ کرم نہ کرے تو اور کون کرے وہی مالک ہے، وہی خالق ہے، وہی رازق ہے، وہی پالنے ولا ہے) عطاء بن یزید نے کہا جو اس حدیث کا راوی ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بھی اس حدیث کی روایت کرنے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے موافق تھے، کہیں خلاف نہ تھے، مگر جب سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: ہم نے یہ سب تجھے دیں اور اتنی ہی اور دیں تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: دس حصے زیادہ دیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو یہی بات یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: ہم نے یہ سب تجھے دیں اور اتنی ہی اور دیں۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: ہم نے یہ سب تجھے دیں اور دس حصے زیادہ دیں۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ وہ شخص ہے جو سب سے اخیر میں جنت میں جائے گا (تو اور جنتیوں کو معلوم نہیں کیا کیا نعمتیں ملیں گی)۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ ، " أَنَّ نَاسًا ، قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ؟ قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ؟ قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُ : مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ ، فَيَتَّبِعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ ، وَيَتَّبِعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ ، وَيَتَّبِعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ ، وَتَبْقَى هَذِهِ الأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا ، فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ تَعَالَى فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ رَبُّنَا ، فَيَتَّبِعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ ، فَأَكُونُ أَنَا ، وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ ، وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ : اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ، وَفِي جَهَنَّمَ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، هَلْ رَأَيْتُمُ السَّعْدَانَ ؟ قَالُوا : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ ، تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ ، فَمِنْهُمُ الْمُؤْمِنُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ ، وَمِنْهُمُ الْمُجَازَى حَتَّى يُنَجَّى ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنَ النَّارِ ، مَنْ كَانَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ، مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَقُولُ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ يَعْرِفُونَهُمْ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْكُلُ النَّارُ مِنَ ابْنِ آدَمَ ، إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ ، فَيُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ وَقَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ ، فَيَنْبُتُونَ مِنْهُ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ تَعَالَى مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ ، وَيَبْقَى رَجُلٌ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ ، فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا ، وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا ، فَيَدْعُو اللَّهَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَهُ ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى : هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ ؟ فَيَقُولُ : لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ ، وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ ، وَمَوَاثِيقَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ ، فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَى الْجَنَّةِ وَرَآهَا ، سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، أَنْ يَسْكُتَ ثُمَّ يَقُولُ : أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ : أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ ، وَمَوَاثِيقَكَ ، لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُكَ ، وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ ، مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، وَيَدْعُو اللَّهَ حَتَّى يَقُولَ لَهُ : فَهَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ ، أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ ؟ فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ ، فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ عُهُودٍ ، وَمَوَاثِيقَ ، فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَإِذَا قَامَ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، فَرَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْخَيْرِ وَالسُّرُورِ ، فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ يَقُولُ : أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ؟ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ : أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ ، وَمَوَاثِيقَكَ ، أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ ، وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ ، مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ ، حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْهُ ، فَإِذَا ضَحِكَ اللَّهُ مِنْهُ ، قَالَ : ادْخُلِ الْجَنَّةَ ، فَإِذَا دَخَلَهَا ، قَالَ اللَّهُ لَهُ : تَمَنَّهْ ، فَيَسْأَلُ رَبَّهُ وَيَتَمَنَّى ، حَتَّى إِنَّ اللَّهَ لَيُذَكِّرُهُ مِنْ كَذَا وَكَذَا ، حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الأَمَانِيُّ ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ " ، قَالَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ : لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا ، حَتَّى إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَنَّ اللَّهَ ، قَالَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ وَمِثْلُهُ مَعَهُ : قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِكَ لَكَ ، وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ .

Your Comments/Thoughts ?

ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 145

‏‏‏‏ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! تو جانتا ہے اللہ کا بندے پر کیا حق ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 322

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، مشرکوں میں چند لوگوں نے (شرک کی حالت میں) بہت خون کیے تھے اور بہت زنا کیا تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: آپ جو فرماتے ہیں اور جس راہ کی طرف بلاتے ہیں وہ خوب ہے اور جو آپ ہم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 267

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں نہ جائے گا، وہ شخص جس کے دل میں رتی برابر غرور ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 417

‏‏‏‏ سیدنا مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی حدیث جو اوپر گزری اتنا زیادہ ہے کہ میرے پاس ایک طشت لایا گیا سونے کا، جو بھرا ہوا تھا حکمت اور ایمان سے، پھر چیرا گیا سینے سے لے کر پیٹ کے نیچے تک اور دھویا گیا زمزم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 199

‏‏‏‏ سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھنے پر اور زکوٰۃ دینے پر اور ہر مسلمان کی خیرخواہی پر بیعت کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 128

‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ» کہیں۔ پھر جب انہوں نے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہا تو بچا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 207

‏‏‏‏ یہ حدیث بھی زہری کی روایت کی طرح ہے فرق صرف اتنا ہے کہ علاء اور صفوان کی حدیث میں «يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ» کے الفاظ نہیں اور ہمام کی حدیث میں «يَرْفَعُ إِلَيْهِ الْمُؤْمِنُونَ أَعْيُنَهُمْ» کے الفاظ ہیں۔ اس میں اضافہ ہے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 358

‏‏‏‏ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص حضر موت (ایک ملک کا نام عرب میں) کا اور ایک شخص کندہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ حضر موت والے نے کہا: یا رسول اللہ! اس شخص نے میری زمین دبا لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ والے نے کہا: وہ میری ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 387

‏‏‏‏ ایک شخص نے جو خراسان کا رہنے والا تھا شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا: ہمارے ملک کے لوگ کہتے ہیں جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے نکاح کر لے تو اس کی مثال ایسی ہے۔ جیسے کوئی ہدی کے جانور پر سواری کرے۔ شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مجھ سے بیان کیا ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے، انہوں نے سیدنا ابوموسیٰ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 177

‏‏‏‏ طارق بن شہاب سے روایت ہے، سب سے پہلے جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا، وہ مروان تھا (حکم کا بیٹا جو خلفائے بنی امیہ میں سے پہلا خلیفہ ہے) اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: خطبہ سے پہلے نماز پڑھنی چاہئیے۔ مروان نے کہا: یہ بات موقوف کر دی گئی۔ سیدنا ابوسعد رضی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 316

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: کہ تم اپنی آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ کرو۔ اور اس حدیث میں سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 197

‏‏‏‏ ایک اور سند سے سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں گزشتہ الفاظ کے ساتھ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 446

‏‏‏‏ اعمش سے اسی طرح دوسری روایت ہے، مگر اس میں پانچ باتوں کے بدلے چار باتیں ہیں اور مخلوق کا ذکر نہیں اور کہا کہ حجاب اس کا نور ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 420

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی ازرق میں گزرے تو پوچھا: یہ کون سی وادی ہے؟ لوگوں نے کہا: وادی ازرق، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا میں موسیٰ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 439

‏‏‏‏ مسروق سے روایت ہے، میں تکیہ لگائے ہوئے تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس۔ انہوں نے کہا: اے ابوعائشہ (یہ کنیت ہے مسروق کی) کہ تین باتیں ہیں جو کوئی ان کا قائل ہو اس نے بڑا جھوٹ باندھا اللہ پر۔ میں نے کہا: وہ تین باتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے کہا: (ایک یہ ہے) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 486

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا اور دروازہ کھلواؤں گا چوکیدار پوچھے گا: تم کون ہو؟ میں کہوں گا: محمد! وہ کہے گا: آپ ہی کے واسطے مجھے حکم ہوا تھا کہ آپ سے پہلے کسی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 102

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم کو ممانعت ہوئی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھنے کی تو ہم کو اچھا معلوم ہوتا کہ دیہات کے رہنے والوں میں سے کوئی شخص آئے مگر سمجھ دار ہو۔ آپ سے پوچھے اور ہم سنیں تو دیہات کے رہنے والوں میں سے ایک شخص آیا اور کہنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 214

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ سند کے ساتھ روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 151

‏‏‏‏ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ایمان کا مزہ چکھا اس نے جو راضی ہو گیا اللہ کی حکمرانی پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 503

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری، «وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ» ڈرا، تو اپنے کنبے والوں کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑ پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے ..مکمل حدیث پڑھیئے