Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7de7e11b84f9b14c7b2044ad57949197, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 415 Sahih Muslim - Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter In Sahih Muslim - Darsaal

Hadith no 415 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)

Read Sahih Muslim Hadith No 415 - Hadith No 415 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 415 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 415 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 415

Hadith No 415
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Faith
Roman Name Emaan Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الْإِيمَانِ
Urdu Name ایمان کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: توڑا گیا چھت میرے مکان کا اور میں مکے میں تھا اور جبرئیل علیہ السلام اترے انہوں نے میرا سینہ چیرا، پھر اس کو دھویا زمزم کے پانی سے پھر ایک طشت لائے سونے کا جس میں حکمت اور ایمان بھرا ہوا تھا اور انڈیل دیا اس کو میرے سینہ میں بعد اس کے ملا دیا سینے کو اور میرا ہاتھ پکڑا اور آسمان پر پہنچے تو جبرئیل علیہ السلام نے وہاں کے کلید بردار سے کہا کھول۔ اس نے پوچھا: کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل۔ پوچھا: اور بھی کوئی تیرے ساتھ ہے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پوچھا: کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ کہا: ہاں۔ تب اس نے دروازہ کھولا۔ جب ہم آسمان کے اوپر گئے تو ایک شخص کو دیکھا جس کی داہنی طرف بھی جھنڈ تھی (روحوں کی) اور بائیں طرف جھنڈ تھی وہ جب داہنی طرف دیکھتے تو ہنستے اور جب بائیں طرف دیکھتے تو روتے۔ اس نے مجھے دیکھ کر کہا: مرحبا اے نیک بخت نبی اور نیک بخت بیٹے۔ میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ آدم علیہ السلام ہے اور یہ جو لوگوں کے جھنڈ ان کے دائیں اور بائیں ہیں یہ ان کی اولاد ہے تو داہنی طرف وہ لوگ ہیں جو جنت میں جائیں گے اور بائیں طرف وہ لوگ ہیں جو جہنم میں جائیں گے اس لئے جب وہ داہنی طرف دیکھتے ہیں تو (خوشی کے مارے) ہنس دیتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو (رنج کے مارے) رو دیتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرئیل مجھ کو لے کر چڑھے یہاں تک کہ دوسرے آسمان پر پہنچے اور اس کے چوکیدار سے کہا دروازہ کھول۔ اس نے بھی ایسا ہی کہا: جیسے پہلے آسمان کے چوکیدار نے کہا تھا پھر دروازہ کھولا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمانوں پر آدم اور ادریس اور عیسیٰ اور موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام سے ملاقات کی اور یہ بیان نہیں کیا کہ ان میں سے ہر ایک کون سے آسمان پر ملا مگر اتنا کہا کہ آدم علیہ السلام سے پہلے آسمان پر ملاقات ہوئی اور ابراہیم علیہ السلام سے چھٹے آسمان میں جب جبرئیل علیہ السلام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادریس علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے مرحبا کہا، مرحبا اے نبی صالح اور بھائی صالح! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ ادریس علیہ السلام ہیں، میں موسیٰ علیہ السلام پر سے گزرا، انہوں نے کہا، مرحبا اے نبی صالح اور بھائی صالح! میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ موسٰی علیہ السلام ہیں پھر میں عیسیٰ علیہ السلام پر سے گزرا، انہوں نے کہا: مرحبا اے نبی صالح اور بھائی صالح! میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ عیسٰی علیہ السلام ہیں مریم علیہ السلام کے بیٹے۔ پھر میں ابراہیم علیہ السلام پر گزرا، انہوں نے کہا: مرحبا اے نبی صالح اور بیٹے صالح! میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ ابن شہاب رحمۃ اللہ نے کہا: مجھ سے ابن حزم نے بیان کیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا ابوحبہ انصاری رضی اللہ عنہ (عامر یا مالک یا ثابت) دونوں کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں چڑھایا گیا ایک ہموار بلند مقام پر، وہاں میں سنتا تھا قلموں کی آواز۔ ابن حزم اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، میں لوٹ کر آیا، جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انہوں نے پوچھا: اللہ نے کیا فرض کیا تمہاری امت پر۔ میں نے کہا: پچاس نمازیں ان پر فرض کیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم پھر لوٹ جاوَ اپنے رب کے پاس کیونکہ تمہاری امت میں اس قدر طاقت نہیں میں لوٹ کر گیا اپنے پروردگار کے پاس اس نے ایک حصہ معاف کر دیا۔ پھر میں لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: لوٹ جاؤ اپنے پروردگار کے پاس کیونکہ تمہاری امت کو اتنی طاقت نہیں، میں پھر لوٹ گیا اپنے پروردگار کے پاس۔ اس نے فرمایا: پانچ نمازیں ہیں اور وہ پچاس کے برابر ہیں میرے یہاں بات نہیں بدلتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں پھر لوٹ کر آیا موسیٰ علیہ السلام کے پاس۔ انہوں نے کہا: پھر جاوَ اپنے پرودگار کے پاس میں نے کہا: مجھے شرم آئی اپنے پروردگار سے (بار بار عرض کرنے سے) پھر جبرائیل علیہ السلام مجھ کو لے کر چلے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس اس پر ایسے رنگ چڑھ گئے۔ جن کو میں نہیں سمجھتا وہ کیا تھے، پھر مجھے جنت میں لے گئے، وہاں موتیوں کے گنبد تھے اور مٹی اس کی مشک تھی۔

Hadith in Arabic

وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَفَرَجَ صَدْرِي ، ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا ، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ، ثُمَّ أَطْبَقَهُ ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ ، فَلَمَّا جِئْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا ، قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام لِخَازِنِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا : افْتَحْ ، قَالَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : هَذَا جِبْرِيلُ ، قَالَ : هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، مَعِيَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَأُرْسِلَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَفَتَحَ ، قَالَ : فَلَمَّا عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا ، فَإِذَا رَجُلٌ عَنْ يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ ، قَالَ : فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى ، قَالَ : فَقَالَ : مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا جِبْرِيلُ ، مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : هَذَا آدَمُ عَلَيْهِ السَّلامُ وَهَذِهِ الأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ شِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَالأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ ، فَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى ، قَالَ : ثُمَّ عَرَجَ بِي جِبْرِيلُ ، حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ ، فَقَالَ لِخَازِنِهَا : افْتَحْ ، قَالَ : فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا : مِثْلَ مَا قَالَ خَازِنُ السَّمَاءِ الدُّنْيَا ، فَفَتَحَ ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَاوَاتِ ، آدَمَ ، وَإِدْرِيسَ ، وَعِيسَى ، وَمُوسَى ، وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ ، وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ ، أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، قَالَ : فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ ، قَالَ : ثُمَّ مَرَّ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ فَقَالَ : هَذَا إِدْرِيسُ ، قَالَ : ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ ، قَالَ : قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : هَذَا مُوسَى ، قَالَ : ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى ، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ ، قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : هَذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ، قَالَ : ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ ، قَالَ : قُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : هَذَا ِ إبْرَاهِيمُ . (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الأَنْصَارِيَّ ، كَانَا يَقُولَانِ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثُمَّ عَرَجَ بِي ، حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الأَقْلَامِ ، قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً ، قَالَ : فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى أَمُرَّ بِمُوسَى ، فَقَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام : مَاذَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ ؟ قَالَ : قُلْتُ : فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسِينَ صَلَاةً ، قَالَ لِي مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام : فَرَاجِعْ رَبَّكَ ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ ، قَالَ : فَرَاجَعْتُ رَبِّي فَوَضَعَ شَطْرَهَا ، قَالَ : فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخْبَرْتُهُ ، قَالَ : رَاجِعْ رَبَّكَ ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ ، قَالَ : فَرَاجَعْتُ رَبِّي ، فَقَالَ : هِيَ خَمْسٌ ، وَهِيَ خَمْسُونَ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ ، قَالَ : فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى ، فَقَالَ : رَاجِعْ رَبَّكَ ، فَقُلْتُ : قَدِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي ، قَالَ : ثُمَّ انْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ ، حَتَّى نَأْتِيَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى ، فَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ ، قَالَ : ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ ، فَإِذَا فِيهَا جَنَابِذُ اللُّؤْلُؤَ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ " .

Your Comments/Thoughts ?

ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 490

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کعب احبار سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جس کو وہ مانگتا ہے۔ میرا ارادہ ہے بشرطیکہ اللہ چاہے میں اس دعا کو چھپا رکھوں اپنی امت کی شفاعت کے لیے قیامت کے دن۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 223

‏‏‏‏ سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا حجۃ الوداع میں (یعنی آخری حج میں، وداع کا حج اس کو اس لیے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو رخصت کیا، اس حج میں دین کے احکام بتلائے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 464

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے کم درجے کا جنتی وہ ہے جس کا منہ اللہ تعالیٰ جہنم کی طرف سے پھیر کر جنت کی طرف کر دے گا اور اس کو ایک درخت دکھا دے گا۔ سایہ دار وہ کہے گا: اے رب میرے! مجھے اس درخت کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 304

‏‏‏‏ سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے کسی اور دین کی سوائے اسلام کے جھوٹ قصداً تو وہ ایسا ہی ہو گیا اور جو شخص قتل کرے اپنے تئیں کسی چیز سے تو اللہ عذاب کرے گا اس کو اسی چیز سے جہنم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 354

‏‏‏‏ عبداللہ بن کعب کی سند سے بھی روایت آئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 168

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ مؤمن نہیں ہوتا، جب تک اس کو میری محبت، گھر والوں اور مال اور سب لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔ اور عبدالوارث کی روایت میں ہے: کوئی آدمی مؤمن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 324

‏‏‏‏ سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، یا رسول اللہ! آپ کیا سمجھتے ہیں جو نیک کام میں نے جاہلیت کے زمانے میں کئے ہیں جیسے صدقہ یا غلام کا آزاد کرنا یا ناتا ملانا ان کا ثواب مجھ کو ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 346

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان بندے کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے یہ کس نے پیدا کیا؟ یہ کس نے پیدا کیا؟ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جس طرح اوپر گزری۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 124

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم ان لوگوں سے کیونکر لڑو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 476

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے، اس میں یہ ہے کہ میں اپنے پروردگار کے پاس چوتھی مرتبہ آؤں گا اور عرض کروں گا اے پروردگار! اب تو دوزخ میں کوئی باقی نہیں رہا۔ مگر جس کو قرآن نے روک رکھا (یعنی قرآن کے بموجب وہ ہمیشہ دوزخ میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 395

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 472

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ جہنم میں جل کر وہاں سے نکلیں گے اور جنت میں جائیں گے ان سب کا بدن جل گیا ہو گا۔ سوا منہ کے چکر کے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 524

‏‏‏‏ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔ لوگوں نے پوچھا: وہ کون لوگ ہوں گے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 197

‏‏‏‏ ایک اور سند سے سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں گزشتہ الفاظ کے ساتھ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 271

‏‏‏‏ ایک اور سند سے مروی ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے الفاظ ہی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 495

‏‏‏‏ اس سند سے بھی یہ روایت آئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 351

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تیری امت کے لوگ کہتے رہیں گے یہ کیا ہے؟ یہ کیا ہے؟ آخر یہ کہیں گے اللہ نے خلق کو پیدا کیا پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 216

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کو کافر کہہ کر پکارے تو دونوں میں سے ایک پر کفر آ جائے گا۔ اگر وہ شخص جس کو اس نے پکارا کافر ہے تو خیر (کفر اس پر رہے گا) ورنہ پکارنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 136

‏‏‏‏ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر جائے اور اس کو اس بات کا یقین ہو کہ کوئی لائق عبادت نہیں سوائے اللہ جل جلالہ کے تو وہ جنت میں جائے گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 400

‏‏‏‏ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ باقی الفاظ گزشتہ حدیث کی مثل۔مکمل حدیث پڑھیئے