Hadith no 411 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)
Read Sahih Muslim Hadith No 411 - Hadith No 411 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 411 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 411 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 411
Hadith No | 411 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Problems And Commands About Faith |
Roman Name | Emaan Ke Ehkaam O Masail |
Arabic Name | الْإِيمَانِ |
Urdu Name | ایمان کے احکام و مسائل |
Urdu Translation
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے براق لایا گیا۔ اور وہ ایک جانور ہے سفید رنگ کا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا اپنے سم وہاں رکھتا ہے، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے (تو ایک لمحہ میں آسمان تک جا سکتا ہے) میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس تک آیا۔ وہاں اس جانور کو حلقہ سے باندھ دیا۔ جس سے اور پیغمبر اپنے اپنے جانوروں کو باندھا کرتے تھے (یہ حلقہ مسجد کے دروازے پر ہے اور باندھ دینے سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی چیزوں کی احتیاط اور حفاظت ضروری ہے اور یہ توکل کے خلاف نہیں) پھر میں مسجد کے اندر گیا اور دو رکعتیں نماز کی پڑھیں بعد اس کے باہر نکلا تو جبرئیل علیہ السلام دو برتن لے کر آئے ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ میں نے دودھ پسند کیا۔ جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ آسمان پر چڑھے (جب وہاں پہنچے) تو فرشتوں سے کہا: دروازہ کھولنے کیلئے، انہوں نے پوچھا کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل ہے۔ انہوں نے کہا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا بلائے گئے تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بلائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھولا گیا ہمارے لئے اور ہم نے آدم علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے دعا کی بہتری کی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چڑھے دوسرے آسمان پر اور دروازہ کھلوایا، فرشتوں نے پوچھا: کون ہے۔ انہوں نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا ان کو حکم ہوا تھا بلانے کا۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو حکم ہوا ہے، پھر دروازہ کھلا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں کو دیکھا یعنی عیسیٰ بن مریم اور یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کو ان دونوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے بہتری کی دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے کہا: کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے کہا: دوسرا تمہارے ساتھ کون ہے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا ان کو پیغام کیا گیا تھا بلانے کے لئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو پیغام کیا گیا تھا پھر دروازہ کھلا تو میں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا اللہ نے حسن (خوبصورتی) کا آدھا حصہ ان کو دیا تھا۔ انہوں نے مرحبا کہا مجھ کو اور نیک دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہم کو لے کر چوتھے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا بلوائے گے ہیں؟ جبرئیل نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ادریس علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور اچھی دعا دی مجھ کو، اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ہم نے اٹھا لیا ادریس کو اونچی جگہ پر (تو اونچی جگہ سے یہی چوتھا آسمان مراد ہے) پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ پانچویں آسمان پر چڑھے۔ انہوں نے دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا: کون؟ کہا جبرئیل۔ پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا بلائے گئے ہیں۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ہارون علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے نیک دعا دی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا اور کون ہے تمہارے ساتھ؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا اللہ نے ان کو پیغام بھیجا آ ملنے کیلئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بھیجا، پھر دروازہ کھلا تو میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے کہا: مرحبا اور اچھی دعا دی مجھ کو، پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ ساتویں آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل، پوچھا: تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا وہ بلوائے گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ تکیہ لگائے ہوئے تھے اپنی پیٹھ کا بیت المعمور کی طرف (اس سے یہ معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنا درست ہے) اور اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو پھر کبھی نہیں آتے پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس لے گئے۔ اس کے پتے اتنے بڑے تھے جیسے ہاتھی کے کان اور اس کے بیر جیسے قلہ (ایک بڑا گھڑا جس میں دو مشک یا زیادہ پانی آتا ہے) پھر جب اس درخت کو اللہ کے حکم نے ڈھانکا تو اس کا حال ایسا ہو گیا کہ کوئی مخلوق اس کی خوبصورتی بیان نہیں کر سکتی پھر اللہ جل جلالہ نے ڈالا میرے دل میں جو کچھ ڈالا اور پچاس نمازیں ہر رات اور دن میں مجھ پر فرض کیں جب میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا: تمہارے پروردگار نے کیا فرض کیا تمہاری امت پر۔ میں نے کہا: پچاس نمازیں فرض کیں۔ انہوں نے کہا: پھر لوٹ جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو کیونکہ تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی اور میں نے بنی اسرائیل کو آزمایا ہے اور ان کا امتحان لیا ہے۔ میں لوٹ گیا اپنے پروردگار کے پاس اور عرض کیا: اے پروردگار! تخفیف کر میری امت پر اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں گھٹا دیں۔ میں لوٹ کر موسٰی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے مجھے معاف کر دیں۔ انہوں نے کہا: تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی تم پھر جاؤ اپنے رب کے پاس اور تخفیف کراؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس طرح برابر اپنے پروردگار اور موسٰی علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: اے محمد! وہ پانچ نمازیں ہیں، ہر دن اور ہر رات میں اور ہر ایک نماز میں دس نماز کا ثواب ہے، تو وہی پچاس نمازیں ہوئیں (سبحان اللہ! مالک کی کیسی عنایت اپنے غلاموں پر ہے کہ پڑھیں تو پانچ نمازیں اور ثواب ملے پچاس کا) اور جو کوئی شخص نیت کرے کام کرنے کی نیک، پھر اس کو نہ کرے تو اس کو ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور جو کرے تو دس نیکیوں کا اور جو شخص نیت کرے برائی کی پھر اس کو نہ کرے تو کچھ نہ لکھا جائے گا اور اگر کر بیٹھے تو ایک ہی برائی لکھی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا۔ انہوں نے کہا: پھر جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے پروردگار کے پاس بار بار گیا یہاں تک کہ میں شرما گیا اس سے۔“
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ ، طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ ، وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ ، قَالَ : فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ ، قَالَ : فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الأَنْبِيَاءُ ، قَالَ : ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ خَرَجْتُ ، فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ ، وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ ، فَقَالَ جِبْرِيلُ : اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي ، وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِابْنَيِ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّاءَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا ، فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلامُ ، إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قَالَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا سورة مريم آية 57 ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلامُ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ ، وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ ، لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ، ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى ، وَإِذَا وَرَقُهَا كَآذَانِ الْفِيَلَةِ ، وَإِذَا ثَمَرُهَا كَالْقِلَالِ ، قَالَ : فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ ، فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَى ، فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، فَنَزَلْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَقَالَ : مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ ؟ قُلْتُ : خَمْسِينَ صَلَاةً ، قَالَ : ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ ، فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ ، قَالَ : فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي ، فَقُلْتُ : يَا رَبِّ ، خَفِّفْ عَلَى أُمَّتِي ، فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا ، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى ، فَقُلْتُ : حَطَّ عَنِّي خَمْسًا ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ ، فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، قَالَ : فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى ، وَبَيْنَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، حَتَّى قَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، لِكُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ ، فَذَلِكَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ ، فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً ، فَإِنْ عَمِلَهَا ، كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، لَمْ تُكْتَبْ شَيْئًا ، فَإِنْ عَمِلَهَا ، كُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ، قَالَ : فَنَزَلْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : قَدْ رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ " .
- Previous Hadith
- Hadith No. 411 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 156
عمران بن حصین حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا سے نہیں ہوتی مگر بہتری۔“ بشیر بن کعب نے کہا حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا ہی سے وقار ہوتا ہے اور حیا سے سکینت ہوتی ہے۔ عمران نے کہا: میں تو تجھ سے رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ» اخیر تک تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے: میں جہنمی ہوں (کیونکہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
منصور بن عبدالرحمٰن (واشل عدابی بصری اس کو احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین نے ثقہ کہا اور اس کو ابوحاتم نے ضعیف کہا) نے شعبی سے سنا، انہوں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ جائے وہ کافر ہو گیا (یہاں کفر سے مراد ناشکری ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 431
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے اور وہ چھٹے آسمان میں ہے، زمین سے جو چڑھتا ہے وہ یہیں آن کر ٹھہر جاتا ہے، پھر لے لیا جاتا ہے اور جو اوپر سے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 469
ابوالزبیر نے سنا سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے۔ ان سے پوچھا گیا: لوگوں کے آنے کا حال قیامت کے دن۔ انہوں نے کہا۔ ہم آئیں گے قیامت کے دن اس طرح سے دیکھ یعنی یہ اوپر سب آدمیوں کے، پھر بلائی جائیں گی امتیں اپنے اپنے بتوں اور معبودوں کے ساتھ پہلی امت پھر دوسری امت بعد اس کے ہمارا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 498
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر پیغمبر کی ایک دعا ہے جس کو اس نے مانگا اپنی امت کے حق میں اور میں نے اپنی دعا کو اٹھا رکھا ہے قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
دوسری روایت بھی ایسی ہے اس میں یہ ہے کہ ابوعمرو شیبانی نے اشارہ کیا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اور ان کا نام نہ لیا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی سن لینے اور مان لینے کی (یعنی جو حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے اس کو سنوں گا اور بجا لاوَں گا)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 403
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: پہلے پہل جو وحی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر شروع ہوئی، وہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب سچا ہونے لگا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی خواب دیکھتے وہ صبح کی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 303
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کسی آدمی پر وہ نذر پوری کرنا واجب نہیں جو اس کے مِلک (اختیار) میں نہیں اور مسلمان پر لعنت کرنا ایسا ہے جیسے اس کو قتل کرنا، اور جو شخص اپنی جان لے دنیا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 489
ایک دوسری سند سے بھی یہی روایت مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 312
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”البتہ اللہ چلائے گا، ایک ہوا یمن کے ملک سے جو ریشم سے بھی زیادہ ملائم ہو گی، پھر یہ ہوا نہ چھوڑے گی۔ اس شخص کو جس کے دل میں دانے کے برابر یا رتی برابر بھی ایمان ہو گا، یعنی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
ابو شریح خزاعی (خویلد بن عمرو، یا عبدالرحمٰن، یا عمرو بن خویلد، یا ہانی بن عمرو کعب) سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے ہمسایہ کے ساتھ نیکی کرے اور جو شخص اللہ پر ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 439
مسروق سے روایت ہے، میں تکیہ لگائے ہوئے تھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس۔ انہوں نے کہا: اے ابوعائشہ (یہ کنیت ہے مسروق کی) کہ تین باتیں ہیں جو کوئی ان کا قائل ہو اس نے بڑا جھوٹ باندھا اللہ پر۔ میں نے کہا: وہ تین باتیں کون سی ہیں؟ انہوں نے کہا: (ایک یہ ہے) ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 381
محمد بن سعد سے یہی حدیث روایت کی گئی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کی بیچ میں مارا اور فرمایا: ”کیا لڑتا ہے اے سعد! میں دیتا ہوں ایک آدمی کو۔“ (آخر تک)مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 389
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے البتہ قریب ہے جب اتریں گے عیسیٰ، مریم علیہما السلام کے بیٹے تم لوگوں میں اور حکم کریں گے موافق اس شریعت کے اور انصاف کریں گے اور توڑ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”آدمی اور شرک اور کفر کے بیچ میں نماز کا ترک ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 482
سیدنا ابو ہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا۔ مسلمان کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ جنت ان کے پاس آ جائے گی، پھر وہ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: ابا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 455
دوسری روایت بھی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی ہے، اس میں یہ ہے کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے مالک کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو کچھ حرج ہوتا ہے سورج کے دیکھنے میں جب صاف دن ہو؟“ ہم نے کہا: نہیں، ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 380
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا میں بیٹھا تھا۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح سے جیسے اوپر گزری۔ اتنا زیادہ ہے آخر میں اٹھا اور میں نے چپکے سے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو کیوں چھوڑ دیا؟مکمل حدیث پڑھیئے