Hadith no 4622 Of Sahih Muslim Chapter Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe (Methods adopted by Prophet SAW about and during Jihad)
Read Sahih Muslim Hadith No 4622 - Hadith No 4622 is from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad , Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 4622 of Imam Muslim covers the topic of Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 4622 from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 4622
Hadith No | 4622 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad |
Roman Name | Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe |
Arabic Name | الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ |
Urdu Name | جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے |
Urdu Translation
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کئی جماعتیں سفر کر کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں رمضان المبارک کے مہینہ میں۔ عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ نے کہا: (جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث کو) ہم میں سے ایک دوسرے کے لیے کھانا تیار کرتا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اکثر ہم کو بلاتے اپنے مقام پر، ایک دن میں نے کہا: میں بھی کھانا تیار کروں اور سب کو اپنے مقام پر بلاؤں تو میں نے کھانے کا حکم دیا اور شام کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا: آج کی رات میرے یہاں دعوت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے مجھ سے پہلے کہہ دیا۔ (یعنی آج میں دعوت کرنے والا تھا) میں نے کہا: ہاں پھر میں نے ان سب کو بلایا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انصار کے گروہ! میں تمہارے باب میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، پھر انہوں نے ذکر کیا مکہ کے فتح کا۔ بعد اس کے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ مکہ میں داخل ہوئے تو ایک جانب پر زبیر کو بھیجا اور دوسری جانب پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو (یعنی ایک کو میمنہ پر اور ایک کو میسرہ پر) اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا سردار کیا جن کے پاس زرہیں نہ تھیں۔ وہ گھاٹی کے اندر سے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ٹکڑے میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو دیکھا تو فرمایا: ”ابوہریرہ۔“ ”میں نے کہا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ آئے میرے پاس مگر انصاری“ اور فرمایا ”انصار کو پکارو میرے لیے“ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار پر بہت اعتماد تھا اور ان کو مکہ والوں سے کوئی غرض بھی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پاس رکھنا مناسب جانا۔ پھر وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ہو گئے اور قریش نے بھی اپنے گروہ اور تابعدار اکٹھا کیے اور کہا ہم ان کو آگے کرتے ہیں اگر کچھ ملا تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور جو آفت آئی تو دیدیں گے ہم سے جو مانگا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دیکھتے ہو قریش کی جماعتوں اور تابعداروں کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر بتلایا (یعنی مارو مکہ کے کافروں کو اور ان میں سے ایک کو نہ چھوڑو) اور فرمایا: ”تم ملو مجھ سے صفا پر۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے جو کوئی ہم میں سے کسی کو مارنا چاہتا (کافروں میں سے) وہ مار ڈالتا اور کوئی ہمارا مقابلہ نہ کرتا، یہاں تک کہ ابوسفیان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ قریش کا گروہ تباہ ہو گیا۔ اب آج سے قریش نہ رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ابوسفیان کے گھر چلا جائے اس کو امن ہے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کی درخواست پر اس کو عزت دینے کو فرمایا) انصار ایک دوسرے سے کہنے لگے ان کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) اپنے وطن کی الفت آ گئی اور اپنے کنبہ والوں پر مامتا ہوئے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وحی آنے لگی اور جب وحی آنے لگتی تو ہم کو معلوم ہو جاتا جب تک وحی اترتی رہتی کوئی اپنی آنکھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ اٹھاتا یہاں تک کہ وحی ختم ہو جاتی، غرض جب وحی ختم ہو چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انصار کے لوگو!“ انہوں نے کہا حاضر ہیں یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(یہ معجزہ ہے) تم نے یہ کہا: اس شخص کو اپنے گاؤں کی الفت آ گئی؟۔“ انہوں نے کہا: بے شک یہ تو ہم نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول ہوں (اور جو تم نے کہا وہ وحی سے مجھ کو معلوم ہو گیا پر مجھے اللہ کا بندہ ہی سمجھنا، نصاریٰ نے جیسے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا دیا ویسے بڑھا نہ دینا) میں نے ہجرت کی اللہ کی طرف اور تمہاری طرف اب میری زندگی بھی تمہارے ساتھ ہے اور مرنا بھی تمہارے ساتھ۔“ یہ سن کر انصار دوڑتے روتے ہوئے اور کہنے لگے قسم اللہ تعالیٰ کی ہم نے کہا جو کہا محض حرص کر کے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (یعنی ہمارا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا ساتھ نہ چھوڑیں اور ہمارے شہر میں ہی رہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ اور رسول تصدیق کرتے ہیں تمہاری اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔“ پھر لوگ ابوسفیان کے گھر کو چلے گئے (جان بچانے کے لیے) اور لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حجر اسود کے پاس اور اس کو چوما پھر طواف کیا خانہ کعبہ کا (اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام سے نہ تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا) پھر ایک بت کے پاس آئے جو کعبہ کے بازو پر رکھا تھا اس کو لوگ پوجا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمان تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کونا تھامے ہوئے تھے، جب بت کے پاس آئے تو اس کی آنکھ میں کونچنے لگے اور فرمانے لگے: ”حق آیا اور باطل مٹ گیا۔“ جب طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پہاڑ پر آئے اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ کعبہ کو دیکھا اور دونوں ہاتھ اٹھائے پھر اللہ کی تعریف کرنے لگے اور دعا کرنے لگے جو دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہی۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ، فَكَانَ يَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ ، فَقُلْتُ : أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي ، فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعَشِيِّ ، فَقُلْتُ : الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ ، فَقَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، فَدَعَوْتُهُمْ ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ ذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ ، فَقَالَ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ ، فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ ، وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى ، وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ ، فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَةٍ ، قَالَ : فَنَظَرَ فَرَآنِي ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قُلْتُ : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : لَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ " زَادَ غَيْرُ شَيْبَانَ ، فَقَالَ : اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ ، قَالَ : فَأَطَافُوا بِهِ وَوَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشًا لَهَا وَأَتْبَاعًا ، فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ ، فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ ، وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ ، ثُمَّ قَالَ : بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ، ثُمَّ قَالَ : حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا فَمَا شَاءَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَحَدًا إِلَّا قَتَلَهُ ، وَمَا أَحَدٌ مِنْهُمْ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا شَيْئًا ، قَالَ : فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَجَاءَ الْوَحْيُ وَكَانَ إِذَا جَاءَ الْوَحْيُ لَا يَخْفَى عَلَيْنَا ، فَإِذَا جَاءَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَنْقَضِيَ الْوَحْيُ ، فَلَمَّا انْقَضَى الْوَحْيُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ، قَالُوا : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ ؟ ، قَالُوا : قَدْ كَانَ ذَاكَ ، قَالَ : كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ ، وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ ، فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ ، وَيَقُولُونَ : وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ " ، قَالَ : فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى دَارِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ ، قَالَ : وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ، قَالَ : فَأَتَى عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ ، قَالَ : وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ وَهُوَ آخِذٌ بِسِيَةِ الْقَوْسِ ، فَلَمَّا أَتَى عَلَى الصَّنَمِ جَعَلَ يَطْعُنُهُ فِي عَيْنِهِ ، وَيَقُولُ : جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَتَى الصَّفَا فَعَلَا عَلَيْهِ حَتَّى نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ، فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ " ،
- Previous Hadith
- Hadith No. 4622 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے سے مزید احادیث
حدیث نمبر 4550
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم رات کو چھاپے میں مشرکوں کی اولاد کو بھی مار ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بھی مشرکوں میں داخل ہیں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4630
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4644
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4668
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے خیبر کی طرف تو رات کو چلے۔ ایک شخص ہم میں سے بولا: اے عامر بن اکوع! (میرے بھائی کو) کچھ اپنے شعر نہیں سناتے (تاکہ راستہ کٹے اور جی نہ گھبرائے (نووی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4577
زہری سے روایت ہے کہ مالک اوس کے بیٹے نے حدیث بیان کی ان سے، مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا میں ان کے پاس دن چڑھے آیا۔ وہ اپنے گھر میں تخت پر بیٹھے تھے گدی پر اور کوئی فرش اس پر نہ تھا اور ٹیک لگائے ہوئے تھے ایک چمڑے کے تکیہ پر۔ انہوں نے کہا: اے مالک تیری قوم کے کئی گھر والے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4665
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا خیبر کا تو ہم نے صبح کی نماز خیبر کے پاس پڑھی اندھیرے میں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے۔ میں ان کے ساتھ سوار ہوا (ایک ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4559
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4611
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4659
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے، اس پر ایک پالان تھا، اور نیچے اس کے ایک چادر تھی فدک کی۔ (فدک ایک مشہور شہر تھا مدینہ سے دو یا تین منزل پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4650
امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو (شعبہ جو راوی ہے اس حدیث کا اس کو شک ہے) سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے ان سب لوگوں کو دیکھا، مارے گئے بدر کے دن اور کنوئیں میں پھینک دیئے گئے مگر امیہ یا اُبی اس کے ٹکڑے ٹکڑے الگ ہو گئے تھے اس لیے وہ کنویں میں نہیں ڈالا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4523
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی امیر لشکر کو روانہ فرماتے تو اس کو بلا کر اسے نصیحت فرماتے۔ باقی سفیان کی حدیث کے مثل ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4666
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سوار تھا خیبر کے دن اور میرا پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں سے چھو رہا تھا۔ پھر ہم ان کے پاس پہنچے آفتاب نکلتے ہی۔ انہوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکالا اور کلہاڑیوں اور زنبیلیں اور کدالیں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4677
سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں صبح کی اذان سے پہلے نکلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوھیلی اونٹنیاں ذی قرد میں چرتی تھیں (ذی قرد ایک پانی کا نام ہے مدینہ سے ایک دن کے فاصلہ پر۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: یہ لڑائی خیبر کی جنگ سے تین دن ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4636
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سہل نے کہا: تمہاری رائے ایسی ہے کہ جب ایک کونہ اس میں ہم کھولیں تو دوسرا کونہ کھل جاتا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4538
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا ہو گا قیامت کے دن جو بلند کیا جائے گا اس کی دغا بازی کے موافق اور کوئی دغا باز اس سے بڑھ کر نہیں جو خلق اللہ کا حاکم ہو کر دغابازی کرے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4637
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ سورت اتری «إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّه» اخیر تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آ رہے تھے، حدیبہ سے اور صحابہ کو بہت غم اور رنج تھا اور آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4576
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4647
اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی سے خون پونچھتے جاتے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4610
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں لیکن ان روایتوں میں یہ نہیں ہے کہ یہ نجاشی وہ نہیں تھا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4628
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اتنا زیادہ ہے کہ اس دن جن لوگوں کے نام عاص تھے قریش کے لوگوں میں سے کوئی ان میں سے مسلمان نہیں ہوا سوائے عاص بن اسود کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر مطیع رکھ دیا۔مکمل حدیث پڑھیئے