Hadith no 4580 Of Sahih Muslim Chapter Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe (Methods adopted by Prophet SAW about and during Jihad)
Read Sahih Muslim Hadith No 4580 - Hadith No 4580 is from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad , Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 4580 of Imam Muslim covers the topic of Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 4580 from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 4580
Hadith No | 4580 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad |
Roman Name | Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe |
Arabic Name | الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ |
Urdu Name | جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے |
Urdu Translation
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سیدنا فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی نے سیدنا ابوبکر صدیق کے پاس کسی کو بھیجا اپنا ترکہ مانگنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان مالوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے دئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ اور فدک میں اور جو کچھ بچتا تھا خیبر کے خمس میں سے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اسی مال میں سے کھائے گی۔“ اور میں تو قسم اللہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے کو کچھ نہیں بدلوں گا اس حال سے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں تھا اور میں اس میں وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ غرضیکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انکار کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کچھ دینے سے۔ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غصہ آیا، انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات چھوڑ دی اور بات نہ کی یہاں تک کہ وفات ہوئی ان کی (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ ترک ملاقات وہ ترک نہیں جو شرع میں حرام ہے اور وہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت سلام نہ کرے یا سلام کا جواب نہ دے) اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صرف چھ مہینے زندہ رہیں۔ (بعض نے کہا: آٹھ مہینے یا تین مہینے یا دو مہینے یا ستر دن۔ بہرحال تین تاریخ رمضان مبارک گیارہ ہجری مقدس کو انہوں نے انتقال فرمایا) جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے خاوند سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب نے ان کو رات کو دفن کیا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خبر نہ کی (اس سے معلوم ہوا کہ رات کو دفن کرنا جائز ہے اور دن کو افضل ہے اگر کوئی عذر نہ ہو) اور نماز پڑھی ان پر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اور تب تک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا زندہ تھیں جب تک لوگ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف مائل تھے (بوجہ سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے) جب وہ انتقال کر گئیں تو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے دیکھا لوگ میری طرف سے پھر گئے۔ انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے صالح لینا چاہا اور ان سے بیعت کر لینا مناسب سمجھا اور ابھی تک کئی مہنے گزرے تھے، انہوں نے بیعت نہیں کی تھی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے۔ تو سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور یہ کہلا بھیجا کہ آپ اکیلے آئیے۔ آپ کے ساتھ کوئی نہ آئے کیونکہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا آنا ناپسند کرتے تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: قسم اللہ کی! تم اکیلے ان کے پاس نہ جاؤ گے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرے ساتھ کیا کریں گے قسم اللہ کی! میں تو اکیلا جاؤں گا۔ آخر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تشہد پڑھا (جیسے خطبہ کے شروع میں پڑھتے ہیں) پھر کہا: ہم نے پہچانا اے ابوبکر! تمہاری فضیلت کو اور جو اللہ تعالیٰ نے تم کو دیا اور ہم رشک نہیں کرتے اس نعمت پر جو اللہ تعالیٰ نے تم کو دی (یعنی خلافت اور حکومت) لیکن تم نے اکیلے اکیلے یہ کام کر لیا اور ہم سمجھتے تھے کہ ہمارا بھی حق ہے اس میں کیوں کہ ہم قرابت رکھتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، پھر برابر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے باتیں کرتے رہے۔ یہاں تک کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بھر آئیں۔ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو کہا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کا لحاظ مجھ کو اپنی قرابت سے زیادہ ہے اور یہ جو مجھ میں اور تم میں ان باتوں کی بابت (یعنی فدک اور نضیر اور خمس خیبر وغیرہ میں) اختلاف ہوا تو میں نے حق کو نہیں چھوڑا اور میں نے وہ کوئی کام نہیں چھوڑا جس کو میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے بلکہ اس کو میں نے کیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: اچھا آج سہ پہر کو ہم آپ سے بیعت کریں گے جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ظہر کی نماز سے فارغ ہوئے تو منبر پر چڑھےاور تشہد پڑھا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قصہ بیان کیا اور ان کے دیر کرنے کا بیعت سے اور جو عذر انہوں نے بیان کیا تھا وہ بھی کہا۔ پھر دعا کی مغفرت کی اور سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے تشہد پڑھا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضلیت بیان کی اور یہ کہا کہ میرا دیر کرنا بیعت میں اس وجہ سے نہ تھا کہ مجھ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر شک ہے یا ان کی بزرگی اور فضیلت کا مجھے انکار ہے بلکہ ہم سمجھتے تھے کہ اس خلافت میں ہمارا بھی حصہ ہے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اکیلے بغیر صلاح کے یہ کام کر لیا اس وجہ سے ہمارے دل کو یہ رنج ہوا۔ یہ سن کر مسلمان خوش ہوئے اور سب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے ٹھیک کام کیا۔ اس روز سے مسلمان سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف پھر مائل ہو گئے جب انہوں نے واجبی امر کو اختیار کیا۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ ، وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمْسِ خَيْبَرَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ " ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا ، الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ شَيْئًا ، فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ ، قَالَ : فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْلًا ، وَلَمْ يُؤْذِنْ بِهَا أَبَا بَكْرٍ ، وَصَلَّى عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَكَانَ لِعَلِيٍّ مِنَ النَّاسِ وِجْهَةٌ حَيَاةَ فَاطِمَةَ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتِ اسْتَنْكَرَ عَلِيٌّ وُجُوهَ النَّاسِ ، فَالْتَمَسَ مُصَالَحَةَ أَبِي بَكْرٍ وَمُبَايَعَتَهُ وَلَمْ يَكُنْ بَايَعَ تِلْكَ الْأَشْهُرَ ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنِ ائْتِنَا وَلَا يَأْتِنَا مَعَكَ أَحَدٌ كَرَاهِيَةَ مَحْضَرِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ عُمَرُ ، لِأَبِي بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَا تَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَحْدَكَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَمَا عَسَاهُمْ أَنْ يَفْعَلُوا بِي إِنِّي وَاللَّهِ لَآتِيَنَّهُمْ ، فَدَخَلَ عَلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ ، فَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ وَمَا أَعْطَاكَ اللَّهُ ، وَلَمْ نَنْفَسْ عَلَيْكَ خَيْرًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلَكِنَّكَ اسْتَبْدَدْتَ عَلَيْنَا بِالْأَمْرِ ، وَكُنَّا نَحْنُ نَرَى لَنَا حَقًّا لِقَرَابَتِنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُ أَبَا بَكْرٍ ، حَتَّى فَاضَتْ عَيْنَا أَبِي بَكْرٍ ، فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي ، وَأَمَّا الَّذِي شَجَرَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ ، فَإِنِّي لَمْ آلُ فِيهَ عَنِ الْحَقِّ وَلَمْ أَتْرُكْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ ، فَقَالَ عَلِيٌّ ، لِأَبِي بَكْرٍ : مَوْعِدُكَ الْعَشِيَّةُ لِلْبَيْعَةِ ، فَلَمَّا صَلَّى أَبُو بَكْرٍ صَلَاةَ الظُّهْرِ رَقِيَ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَتَشَهَّدَ وَذَكَرَ شَأْنَ عَلِيٍّ وَتَخَلُّفَهُ عَنِ الْبَيْعَةِ وَعُذْرَهُ بِالَّذِي اعْتَذَرَ إِلَيْهِ ، ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَعَظَّمَ حَقَّ أَبِي بَكْرٍ وَأَنَّهُ لَمْ يَحْمِلْهُ عَلَى الَّذِي صَنَعَ نَفَاسَةً عَلَى أَبِي بَكْرٍ ، وَلَا إِنْكَارًا لِلَّذِي فَضَّلَهُ اللَّهُ بِهِ وَلَكِنَّا كُنَّا نَرَى لَنَا فِي الْأَمْرِ نَصِيبًا ، فَاسْتُبِدَّ عَلَيْنَا بِهِ فَوَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا فَسُرَّ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ ، وَقَالُوا : أَصَبْتَ فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ إِلَى عَلِيٍّ قَرِيبًا حِينَ رَاجَعَ الْأَمْرَ الْمَعْرُوفَ ،
- Previous Hadith
- Hadith No. 4580 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے سے مزید احادیث
حدیث نمبر 4677
سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں صبح کی اذان سے پہلے نکلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوھیلی اونٹنیاں ذی قرد میں چرتی تھیں (ذی قرد ایک پانی کا نام ہے مدینہ سے ایک دن کے فاصلہ پر۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: یہ لڑائی خیبر کی جنگ سے تین دن ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4597
شعبہ سے اسی کی مثل مروی ہے اور اس نے اپنی حدیث میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”تو نے اللہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔“ اور ایک دفعہ یوں فرمایا: ”بادشاہ کے حکم پر فیصلہ کیا۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4589
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا، وہ ایک شخص کو پکڑ لائے جو بنی حنیفہ میں سے تھا اور اس کا نام ثمامہ بن اثال تھا وہ سردار تھا یمامہ والوں کا، پھر لوگوں نے اس کو باندھ دیا مسجد کے ایک ستون سے۔ رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4578
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4540
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑائی مکر اور حیلہ ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4567
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے جیسے آگے آتی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4645
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دانت مبارک ٹوٹا احد کے دن اور سر پر زخم لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون کو دور کرتے تھے اور فرماتے تھے: ”کیسے فلاح ہو گی اس قوم کی جس نے زخمی کیا اپنے پیغمبر ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4614
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4600
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا زخم سوکھ گیا اور اچھا ہونے کو تھا۔ انہوں نے دعا کی، یا اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیری راہ میں جہاد کرنے سے ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا کوئی چیز زیادہ پسند نہیں ہے یا اللہ! اگر قریش ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4585
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا کوئی وارث نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4694
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انیس جہاد کیے اور میں بدر اور احد میں شریک نہ تھا، میرے باپ نے مجھے جانے نہیں دیا پھر جب میرے باپ مارے گئے احد کے دن تو میں کسی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4571
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو لوگ سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ گئے میں ان کے ساتھ گیا غزوہ موتہ میں اور میری مدد یمن سے بھی آ پہنچی۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ عوف نے کہا: اے خالد! تم کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4587
عبیداللہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں غنیمت کا ذکر نہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4543
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی احزاب پر (جس دن کافروں کی کئی جماعتیں آپ سے لڑنے آئی تھیں ۵ ہجری میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خندق میں تھے) تو فرمایا: «اللَّهُمَّ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4633
سہل بن حنیف صفین کے روز (جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ میں جنگ تھی) کھڑے ہوئے اور کہا: اے لوگو! اپنا قصور سمجھو۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جس دن صلح ہوئی حدیبیہ کی اگر ہم لڑائی چاہتے تو لڑتے اور یہ اس صلح کا ذکر ہے جو رسول اللہ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4636
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سہل نے کہا: تمہاری رائے ایسی ہے کہ جب ایک کونہ اس میں ہم کھولیں تو دوسرا کونہ کھل جاتا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4625
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس دن مکہ فتح ہوا مکہ میں تشریف لے گئے وہاں کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک کو کونچا دیتے لکڑی سے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4643
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کا حال پوچھا گیا۔ انہوں نے کہا: میں جانتا ہوں قسم اللہ کی اس شخص کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زخم دھوتا اور جو پانی ڈالتا تھا اور جو دوا ہوئی پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4550
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم رات کو چھاپے میں مشرکوں کی اولاد کو بھی مار ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بھی مشرکوں میں داخل ہیں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4660
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ اس وقت تک عبداللہ بن ابی مسلمان نہیں ہوا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے