Hadith no 3695 Of Sahih Muslim Chapter Talaq Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Divorce)
Read Sahih Muslim Hadith No 3695 - Hadith No 3695 is from Problems And Commands About Divorce , Talaq Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 3695 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Divorce briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 3695 from Problems And Commands About Divorce in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 3695
Hadith No | 3695 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Problems And Commands About Divorce |
Roman Name | Talaq Ke Ehkaam O Masail |
Arabic Name | الطَّلَاقِ |
Urdu Name | طلاق کے احکام و مسائل |
Urdu Translation
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں مدت سے آرزو رکھتا تھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ان دو بیبیوں کا حال پوچھوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا» (۶۶-التحریم:۴) کہ ”اگر تم توبہ کرو اللہ تعالیٰ کی طرف تو تمہارے دل جھک رہے ہیں۔“ یہاں تک کہ حج کیا انہوں نے اور میں نے بھی ان کے ساتھ پھر جب ہم ایک راہ میں تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ راہ سے کنارے ہوئے۔ اور میں بھی ان کے ساتھ کنارے ہوا۔ پانی کی چھاگل لے کر اور حاجت سے فارغ ہوئے اور پھر میرے پاس آئے۔ اور میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہوں نے وضو کیا اور میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! وہ کون سی دو عورتیں ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے جن کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ «إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا» ”اگر توبہ کرو تم اللہ کی طرف تو تمہارے دل جھک رہے ہیں۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بڑے تعجب کی بات ہے اے ابن عباس! (یعنی اب تک تم نے یہ کیوں نہ دریافت کیا) زہری نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ان کا نہ پوچھنا اتنی مدت ناپسند ہوا اور یہ ناپسند ہوا کہ اتنے دن کیوں اس سوال کو چھپا رکھا پھر فرمایا کہ وہ حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہن ہیں، پھر لگے حدیث بیان کرنے اور کہا کہ ہم گروہ قریش کے ایک ایسی قوم تھے کہ عورتوں پر غالب رہتے تھے، پھر جب مدینہ میں آئے تو ایسے گروہ کو پایا کہ ان کی عورتیں ان پر غالب تھیں۔ سو ہماری عورتیں ان کی خصلتیں سیکھنے لگیں اور میرا مکان ان دنوں بنی امیہ کے قبیلہ میں تھا مدینہ کی بلندی پر سو ایک دن میں نے اپنی بیوی پر کچھ غصہ کیا سو وہ مجھے جواب دینے لگی۔ اور میں نے اس کے جواب دینے کو برا مانا تو وہ بولی کہ تم میرے جواب دینے کو برا مانتے ہو اور اللہ کی قسم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں ان کو جواب دیتی ہیں اور ایک ایک ان میں کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیتی ہے کہ دن سے رات ہو جاتی ہے۔ سو میں چلا اور داخل ہوا حفصہ پر اور میں نے کہا: کہ تم جواب دیتی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ انہوں نے کہا: ہاں اور میں نے کہا: محروم ہوئیں تم میں سے جس نے ایسا کیا اور بڑے نقصان میں آئی کیا تم میں سے ہر ایک ڈرتی اس سے کہ اللہ اس پر غصہ کرے اس کے رسول کے غصہ دلانے سے اور ناگہاں وہ ہلاک ہو جائے (اس سے قوت ایمان سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی معلوم ہوتی ہے اور جو عظمت و شان ان کے سینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے بخوبی واضح ہوتی ہے) پھر کہا: کہ ہرگز جواب نہ دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ان سے کوئی چیز طلب نہ کر اور مجھ سے فرمائش کیا کر کہ جو تیرا جی چاہے اور تو دھوکا نہ کھائیو اس بی بی سے جو تیری ہمسائی یعنی سوت ہے کہ وہ زیادہ حسین ہے تجھ سے اور زیادہ پیاری ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت تیرے (غرض تو اس کے بھروسہ میں نہ رہیو کہ تیری اس سے برابری نہیں ہو سکتی اس میں اقرار ہے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت اور محبوبیت کا) مراد لیتے تھے وہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو اور کہا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہ ہمارا ایک ہمسایہ تھا انصار میں سے کہ میں اور وہ باری باری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوتے تھے۔ سو ایک دن وہ آتا اور ایک دن میں اور وہ مجھے وحی وغیرہ کی خبر دیتا تھا اور میں اسے، اور ہم میں چرچا ہوتا تھا کہ غسان کا بادشاہ اپنے گھوڑوں کی نعلیں لگاتا ہے کہ ہم سے لڑے سو ایک دن میرا رفیق نیچے گیا (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) اور پھر عشاء کو میرے پاس آیا اور میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور آواز دی اور میں نکلا اور اس نے کہا: بڑا غضب ہوا۔ میں نے کہا: کیا ملک غسان آیا؟ اس نے کہا: نہیں اس سے بھی بڑی مہم پیش آئی اور بڑی لمبی کہ طلاق دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں کو۔ میں نے کہا: بے نصیب ہوئی حفصہ اور بڑے نقصان میں آئی اور میں پہلے یقین رکھتا تھا کہ ایک دن یہ ہونے والا ہے یہاں تک کہ جب میں نے صبح کی نماز پڑھی اپنے کپڑے پہنے اور میں نیچے آیا اور حفصہ کے پاس گیا اور اس کو دیکھا کہ وہ رو رہی ہے، پھر میں نے کہا کہ طلاق دی تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ سو اس نے کہا: میں نہیں جانتی اور وہ تو وہاں کنارہ کیے ہوئے اس جھروکے میں بیٹھے ہیں۔ سو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کی طرف آیا جو سیاہ فام تھا اور میں نے کہا کہ اجازت لو عمر کے لیے اور وہ اندر گیا اور پھر نکلا اور کہا کہ میں نے تمہارا ذکر کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے، پھر میں پیٹھ موڑ کر چلا اور ناگہاں غلام مجھے بلانے لگا اور کہا کہ آؤ تمہارے لیے اجازت ہوئی، سو داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بورئیے کی بناوٹ پر تکیہ لگائے ہوئے تھے کہ اس کی بناوٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں اثر کر گئی تھی، پھر میں نے عرض کی کیا آپ نے طلاق دی اپنی بیبیوں کو اے رسول اللہ کے! سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سر اٹھایا اور فرمایا: ”کہ نہیں۔“ پھر میں نے کہا: اللہ اکبر! اے رسول اللہ کے! کاش آپ دیکھتے کہ ہم لوگ قریش ہیں اور ایسی قوم تھے کہ غالب رہتے تھے عورتوں پر پھر جب مدینہ منورہ میں آئے تو ہم نے ایسی قوم کو پایا کہ ان کی عورتیں ان پر غالب ہیں اور ہماری عورتیں بھی ان کی عادتیں سیکھنے لگیں اور میں اپنی عورت پر غصہ ہوا ایک دن سو وہ مجھے جواب دینے لگی اور میں نے اس کے جواب دینے کو بہت برا مانا تو اس نے کہا: کہ تم کیا برا مانتے ہو میرے جواب دینے کو اس لیے کہ اللہ کی قسم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں ان کو جواب دیتی ہیں اور ایک ان میں کی آپ کو چھوڑ دیتی ہے دن سے رات تک سو میں نے کہا کہ محروم ہو گئی اور نقصان میں پڑ گئی جس نے ان میں سے ایسا کیا۔ کیا تم میں سے ہر ایک بے خوف ہو گئی ہے اس سے کہ اللہ تعالیٰ اس پر غصہ کرے بسبب غصہ اس کے رسول کے اور وہ اسی دم ہلاک ہو جائے، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراۓ اور میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ میں داخل ہوا حفصہ کے پاس اور میں نے کہا کہ تم دھوکا نہ کھانا اپنی سوکن کی حالت دیکھ کر کہ وہ تم سے زیادہ خوبصورت اور تم سے زیادہ پیاری ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر دوبارہ مسکرائے (اس گفتگو میں کمال ایمان سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا اور کمال جانبداری اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت ہوئی کہ انہوں نے سب طرح مقدم رکھا رضامندی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی مقتضیٰ ہے کمال ایمان کا) پھر میں نے عرض کی کہ کچھ جی بہلانے کی باتیں کروں اے رسول اللہ تعالیٰ کے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ سو میں بیٹھ گیا اور میں نے اپنا سر اونچا کیا گھر کی طرف تو اللہ کی قسم! میں نے کوئی چیز وہاں ایسی نہ دیکھی جس کو دیکھ کر میری نگاہ میری طرف پھرتی سوا تین چمڑوں کے۔ سو میں نے عرض کی کہ اے رسول اللہ کے! آپ اللہ سے دعا کریں کہ آپ کی امت کو فراغت اور کشادگی عنایت کرے (یہ کمال ادب کی بات کہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر اپنے واسطے نہیں مانگتے اور امت کی کشادگی طلب فرمائیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ البال رہیں) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ شانہ نے فارس اور روم کو بڑی کشادگی دے رکھی ہے حالانکہ وہ اللہ کو نہیں پوجتے ہیں (بلکہ آتش پرست اور بت پرست ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ بیٹھے اور کہا: ”اے ابن خطاب! کیا شک میں ہو وہ لوگ تو ایسے ہیں کہ ان کو طیبات دنیا کی زندگی میں دے دیئے گئے۔“ سو میں نے عرض کی کہ مغفرت مانگئیے میرے لیے اللہ تعالیٰ سے اے رسول اللہ تعالیٰ کے! اور کیفیت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ بیبیوں کے پاس نہ جائیں گے ایک مہینے تک اور یہ قسم ان پر نہایت غصہ کے سبب کھائی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر عتاب فرمایا۔
Hadith in Arabic
وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ ، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ : حدثنا ، وقَالَ إِسْحَاقَ : أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَمْ أَزَلْ حَرِيصًا أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ ، عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اللَّتَيْنِ ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا سورة التحريم آية 4 ، حَتَّى حَجَّ عُمَرُ ، وَحَجَجْتُ مَعَهُ ، فَلَمَّا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَدَلَ عُمَرُ ، وَعَدَلْتُ مَعَهُ بِالْإِدَاوَةِ فَتَبَرَّزَ ثُمَّ أَتَانِي ، فَسَكَبْتُ عَلَى يَدَيْهِ فَتَوَضَّأَ ، فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، " مَنِ الْمَرْأَتَانِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّتَانِ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا : إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا سورة التحريم آية 4 ، قَالَ عُمَرُ : وَاعَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : كَرِهَ وَاللَّهِ مَا سَأَلَهُ عَنْهُ وَلَمْ يَكْتُمْهُ ، قَالَ : هِيَ حَفْصَةُ ، وَعَائِشَةُ " ، ثُمَّ أَخَذَ يَسُوقُ الْحَدِيثَ ، قَالَ : كُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ قَوْمًا نَغْلِبُ النِّسَاءَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ، وَجَدْنَا قَوْمًا تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ ، فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا يَتَعَلَّمْنَ مِنْ نِسَائِهِمْ ، قَالَ : وَكَانَ مَنْزِلِي فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ بِالْعَوَالِي ، فَتَغَضَّبْتُ يَوْمًا عَلَى امْرَأَتِي ، فَإِذَا هِيَ تُرَاجِعَنِي ، فَأَنْكَرْتُ أَنْ تُرَاجِعَنِي ، فقَالَت : مَا تُنْكِرُ أَنْ أُرَاجِعَكَ ، فَوَاللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرَاجِعْنَهُ وَتَهْجُرُهُ إِحْدَاهُنَّ الْيَوْمَ إِلَى اللَّيْلِ ، فَانْطَلَقْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ : أَتُرَاجِعِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ ، فقَالَت : نَعَمْ ، فَقُلْتُ : أَتَهْجُرُهُ إِحْدَاكُنَّ الْيَوْمَ إِلَى اللَّيْلِ ؟ ، قَالَت : نَعَمْ ، قُلْتُ : قَدْ خَابَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ مِنْكُنَّ وَخَسِرَ ، أَفَتَأْمَنُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ يَغْضَبَ اللَّهُ عَلَيْهَا لِغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا هِيَ قَدْ هَلَكَتْ ، لَا تُرَاجِعِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْأَلِيهِ شَيْئًا وَسَلِينِي مَا بَدَا لَكِ ، وَلَا يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ هِيَ أَوْسَمَ وَأَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكِ ، يُرِيدُ عَائِشَةَ ، قَالَ : وَكَانَ لِي جَارٌ مِنَ الْأَنْصَارِ ، فَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا ، فَيَأْتِينِي بِخَبَرِ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ وَآتِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ ، وَكُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ غَسَّانَ تُنْعِلُ الْخَيْلَ لِتَغْزُوَنَا فَنَزَلَ صَاحِبِي ثُمَّ أَتَانِي عِشَاءً ، فَضَرَبَ بَابِي ثُمَّ نَادَانِي ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ ، فقَالَ : حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ ، قُلْتُ مَاذَا ، أَجَاءَتْ غَسَّانُ ؟ قَالَ : لَا بَلْ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ وَأَطْوَلُ : طَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، فَقُلْتُ : قَدْ خَابَتْ حَفْصَةُ وَخَسِرَتْ ، قَدْ كُنْتُ أَظُنُّ هَذَا كَائِنًا حَتَّى إِذَا صَلَّيْتُ الصُّبْحَ شَدَدْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي ، ثُمَّ نَزَلْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَهِيَ تَبْكِي ، فَقُلْتُ : أَطَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فقَالَت : لَا أَدْرِي هَا هُوَ ذَا مُعْتَزِلٌ فِي هَذِهِ الْمَشْرُبَةِ ، فَأَتَيْتُ غُلَامًا لَهُ أَسْوَدَ ، فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيَّ ، فقَالَ : قَدْ ذَكَرْتُكَ لَهُ فَصَمَتَ ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ فَجَلَسْتُ ، فَإِذَا عَنْدَهُ رَهْطٌ جُلُوسٌ يَبْكِي بَعْضُهُمْ ، فَجَلَسْتُ قَلِيلًا ، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْغُلَامَ ، فَقُلْتُ : اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيَّ ، فقَالَ : قَدْ ذَكَرْتُكَ لَهُ فَصَمَتَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا ، فَإِذَا الْغُلَامُ يَدْعُونِي ، فقَالَ : ادْخُلْ فَقَدْ أَذِنَ لَكَ ، فَدَخَلْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى رَمْلِ حَصِيرٍ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ ، فَقُلْتُ : أَطَلَّقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نِسَاءَكَ ؟ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيَّ ، وَقَالَ : " لَا " ، فَقُلْتُ : اللَّهُ أَكْبَرُ لَوْ رَأَيْتَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَكُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ قَوْمًا نَغْلِبُ النِّسَاءَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَجَدْنَا قَوْمًا تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا يَتَعَلَّمْنَ مِنْ نِسَائِهِمْ ، فَتَغَضَّبْتُ عَلَى امْرَأَتِي يَوْمًا فَإِذَا هِيَ تُرَاجِعَنِي ، فَأَنْكَرْتُ أَنْ تُرَاجِعَنِي ، فقَالَت : مَا تُنْكِرُ أَنْ أُرَاجِعَكَ ، فَوَاللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرَاجِعْنَهُ وَتَهْجُرُهُ إِحْدَاهُنَّ الْيَوْمَ إِلَى اللَّيْلِ ، فَقُلْتُ : قَدْ خَابَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكِ مِنْهُنَّ وَخَسِرَ ، أَفَتَأْمَنُ إِحْدَاهُنَّ أَنْ يَغْضَبَ اللَّهُ عَلَيْهَا لِغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هِيَ قَدْ هَلَكَتْ ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَدْ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ : لَا يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ هِيَ أَوْسَمُ مِنْكِ وَأَحَبُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكِ ، فَتَبَسَّمَ أُخْرَى ، فَقُلْتُ : أَسْتَأْنِسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " نَعَمْ " ، فَجَلَسْتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فِي الْبَيْتِ فَوَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ فِيهِ شَيْئًا يَرُدُّ الْبَصَرَ إِلَّا أُهَبًا ثَلَاثَةً ، فَقُلْتُ : ادْعُ اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَنْ يُوَسِّعَ عَلَى أُمَّتِكَ فَقَدْ وَسَّعَ عَلَى فَارِسَ ، وَالرُّومِ ، وَهُمْ لَا يَعْبُدُونَ اللَّهَ ، فَاسْتَوَى جَالِسًا ، ثُمَّ قَالَ : " أَفِي شَكٍّ أَنْتَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ " ، أُولَئِكَ قَوْمٌ عُجِّلَتْ لَهُمْ طَيِّبَاتُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا " ، فَقُلْتُ : اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَكَانَ أَقْسَمَ أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا مِنْ شِدَّةِ مَوْجِدَتِهِ عَلَيْهِنَّ ، حَتَّى عَاتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ .
- Previous Hadith
- Hadith No. 3695 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
طلاق کے احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 3707
شعبی نے کہا: ہم لوگ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہوں نے ہم کو ابن طاب کی تر کھجوریں (ایک قسم کی کھجور کا نام) کھلائیں اور ستو جوار کے پلائے اور میں نے ان سے مطلقہ ثلاث کا حکم پوچھا کہ وہ عدت کہاں کرے؟ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی اور رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3692
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں سوال کروں اور نہ کر سکا ان کے ڈر سے یہاں تک کہ وہ حج کو نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ نکلا پھر جب لوٹے اور کسی راستہ میں تھے کہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف جھکے کسی حاجت کو ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3656
وہی مضمون ہے جو اوپر کئی بار ترجمہ ہو چکا اتنی بات اخیر میں زیادہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھےکہ اگر تو نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں تو طلاق میں اپنے رب کی نافرمانی کی اور وہ عورت تجھ سے جدا ہو گئی۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3684
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہم نے اختیار کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اختیار دیا تھا پھر ہم نے اس کو طلاق نہیں سمجھا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3724
یحییٰ بن سعید سے اسی اسناد سے یہی مضمون مروی ہے مگر لیث کی روایت میں یہ ہے کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی کو روانہ کیا کریب کا نام نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3702
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ ابوعمرو کے پاس تھی اور اس نے تین طلاق دیں پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گھر سے نکلنے کو تو آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3663
وہی مضمون اس سند سے مروی ہوا اس کے اخیر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رجوع کرے اور پھر طلاق دے طہر میں بغیر جماع کے۔“ اور فرمایا: کہ ”طلاق دے عدت کے شروع میں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3725
زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے میں ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور جب ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ گزر گئے تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد تھی خلوق (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3653
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بی بی کو طلاق دی حالت حیض میں اور حکم کیا ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ رجوع کرے اور اس کو رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو اور پھر حائضہ ہو ان کے پاس دوسری بار اور پھر اسے مہلت دی جائے یہاں تک کہ پاک ہو دوسرے حیض سے پھر اگر ارادہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3714
ابوبکر نے کہا کہ میں اور ابوسلمہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے اسی طلاق وغیرہ کو دریافت کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ابوعمرو کے پاس تھی اور وہ غزوہ نجران کو گئے آگے وہی مضمون بیان کیا اخیر میں یہ زیادہ کیا کہ اللہ نے مجھے شرافت اور بزرگی بخشی ابوزید سے نکاح کرنے میں۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3742
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: منع کیے جاتے تھے ہم کسی مردے پر سوگ کرنے سے تین دن سے زیادہ مگر اپنے خاوند پر چار مہینے دس دن تک اور نہ سرمہ لگاتے تھے اور نہ خوشبو اور نہ کوئی رنگین کپڑا پہنتے تھے اور عورت کو اجازت تھی کہ جب حیض سے پاک ہو اور غسل کرے تو تھوڑی قسط اور ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3661
ابن سیرین نے کہا: بیس برس تک مجھ سے ایک شخص روایت کرتا تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں حالت حیض میں اور میں اس راوی کو متہم نہ جانتا تھا پھر اس نے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ رجوع کرے اس عورت سے اور میں اس کی اس روایت ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3734
سیدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جب سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے مرنے کی خبر پہنچی، انہوں نے تیسرے دن زرد خوشبو منگائی اور دونوں ہاتھوں اور گالوں کو لگائی اور کہا: مجھے اس کی احتیاج نہ تھی مگر میں نے سنا ہے رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3731
حمید بن نافع سے روایت ہے میں نے سنا زینب سے جو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹی تھیں انہوں نے سنا اپنی ماں سے کہ ایک عورت کا خاوند مر گیا اور اس کی آنکھوں کا لوگوں کو ڈر ہوا وہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور اجازت چاہی سرمہ لگانے کی آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3660
حدیث وہی ہے جو اوپر کئی مرتیہ گزر چکی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3704
ابوعمرو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن گئے اور اپنی عورت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کہلا بھیجا ایک طلاق جو اس کی طلاقوں میں باقی تھی (یعنی دو پہلے ہو چکی تھیں) اور حارث اور عیاش دونوں کو کہلا بھیجا کہ اس کو نفقہ دینا ان دونوں نے کہا کہ تجھے نفقہ نہیں پہنچتا کہ جب تک تو حاملہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3691
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کنارہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں سے۔ کہا انہوں نے میں داخل ہوا مسجد میں اور لوگوں کو دیکھا کہ وہ کنکریاں الٹ پلٹ کر رہے ہیں (جیسے کوئی بڑی فکر اور تردد میں ہوتا ہے) اور کہہ رہے ہیں کہ طلاق دی رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3698
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہاکہ ان کے شوہر نے طلاق دی ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور ان کو کچھ تھوڑا سا خرچ روانہ کیا پھر جب انہوں نے دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم! میں خبر دوں گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ پھر اگر میرے لیے نفقہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3739
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو عورت یقین رکھتی ہے اللہ تعالیٰ اور قیامت کا اس کو حلال نہیں ہے کسی مردے کا سوگ کرنا تین دن سے زیادہ سوا اپنے خاوند کے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3697
فاطمہ، قیس کی بیٹی سے روایت ہے، کہ ابوعمرو نے ان کو طلاق دی طلاق بائن اور وہ شہر میں نہ تھے یعنی کہیں باہر تھےاور ان کی طرف ایک وکیل بھیج دیا اور تھوڑے جو روانہ کیے اور فاطمہ اس پر غصہ ہوئیں تو وکیل نے کہا کہ اللہ کی قسم! تمہارے لیے ہمارے ذمہ کچھ نہیں ہے (یعنی نفقہ وغیرہ) ..مکمل حدیث پڑھیئے