Hadith no 3692 Of Sahih Muslim Chapter Talaq Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Divorce)
Read Sahih Muslim Hadith No 3692 - Hadith No 3692 is from Problems And Commands About Divorce , Talaq Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 3692 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Divorce briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 3692 from Problems And Commands About Divorce in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 3692
Hadith No | 3692 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Problems And Commands About Divorce |
Roman Name | Talaq Ke Ehkaam O Masail |
Arabic Name | الطَّلَاقِ |
Urdu Name | طلاق کے احکام و مسائل |
Urdu Translation
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں سوال کروں اور نہ کر سکا ان کے ڈر سے یہاں تک کہ وہ حج کو نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ نکلا پھر جب لوٹے اور کسی راستہ میں تھے کہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف جھکے کسی حاجت کو اور میں ان کے لیے ٹھہرا رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے۔ اور میں ان کے ساتھ چلا۔ اور میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! وہ دونوں عورتیں کون ہیں جنہوں نے زور ڈالا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے تو انہوں نے فرمایا کہ وہ حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہن ہیں۔ سو میں نے ان سے عرض کی کہ اللہ کی قسم! میں آپ سے اس سوال کو پوچھنا چاہتا تھا ایک سال سے اور آپ کی ہیبت سے پوچھ نہ سکتا تھا۔ تو انہوں نے فرمایا: کہ نہیں ایسا مت کرو جو بات تم کو خیال آئے کہ مجھے معلوم ہے اس کو تم مجھ سے دریافت کر لو کہ میں اگر جانتا ہوں تو تم کو بتا دوں گا اور پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ کی قسم! ہم پہلے جاہلیت میں گرفتار تھے اور عورتوں کی کچھ حقیقت نہ سمجھتے تھے یہاں تک کہ اللہ نے ان کے ادائے حقوق میں اتارا جو اتارا اور ان کے لیے باری مقرر کی جو مقرر کی چنانچہ ایک دن ایسا ہوا کہ میں کسی کام میں مشورہ کر رہا تھا کہ میری عورت نے کہا تم ایسا کرتے ویسا کرتے تو خوب ہوتا تو میں نے اس سے کہا کہ تجھے میرے کام میں کیا دخل ہے جس کا میں ارادہ کرتا ہوں سو اس نے مجھ سے کہا کہ تعجب ہے اے ابن خطاب! تم تو چاہتے ہو کہ کوئی تم کو جواب ہی نہ دے۔ حالانکہ تمہاری صاحبزادی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیتی ہے یہاں تک کہ وہ دن بھر غصہ میں رہتے ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اپنی چادر لی اور میں گھر سے نکلا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر داخل ہوا اور اس سے کہا کہ اے میری چھوٹی بیٹی! تو جواب دیتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں تک وہ دن پھر غصہ میں رہتے ہیں۔ سو حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو ان کو جواب دیتی ہوں۔ سو میں نے اس سے کہا کہ تو جان لے میں تجھ کو ڈراتا ہوں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اور اس کے رسول کے غضب سے۔ اے میری بیٹی! تو اس بیوی کے دھوکے میں مت رہو جو اپنے حسن پر اتراتی ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر پھر میں وہاں سے نکلا۔ اور داخل ہوا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر بسبب اپنی قرابت کے جو مجھے ان کے ساتھ تھی اور میں نے ان سے بات کی اور مجھ سے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کہ تعجب ہے تم کو اے ابن خطاب! کہ تم ہر چیز میں دخل دیتے ہو یہاں تک کہ تم چاہتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی بیبیوں کے معاملات میں بھی دخل دو۔ اور مجھے ان کی بات سے اتنا غم ہوا کہ اس غم نے مجھے اس نصیحت سے باز رکھا جو میں کیا چاہتا تھا اور میں ان کے پاس سے نکلا۔ اور میرا ایک رفیق تھا انصار میں سے کہ جب میں غائب ہوتا تو وہ مجھے خبر دیتا اور جب وہ غائب ہوتا (یعنی محفل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) تو میں اس کو خبر دیتا اور ہم ان دنوں خوف رکھتے تھے ایک بادشاہ کا غسان کے بادشاہوں میں سے اور ہم میں چرچا تھا کہ وہ ہماری طرف آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اور ہمارے سینے اس کے خیال سے بھرے ہوئے تھے کہ اتنے میں میرا رفیق آیا اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا کہ کھولو میں نے کہا: کیا غسانی آیا؟ اس نے کہا کہ نہیں اس سے بھی زیادہ ایک پریشانی کی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں سے جدا ہو گئے۔ سو میں کہا کہ حفصہ اور عائشہ کی ناک میں خاک بھرو۔ پھر میں نے اپنے کپڑے لیے اور میں نکلتا تھا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جھروکے میں تھے کہ اس کے اوپر ایک کھجور کی جڑ سے چڑھتے تھے اور ایک غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیاہ فام اس سیڑھی کے سرے پر تھا۔ سو میں نے کہا کہ یہ عمر ہے اور مجھے اذن دو۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے یہ سب قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا پھر جب سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بات پر پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک حصیر پر تھے کہ ان کے اور حصیر کے بیچ میں اور کوئی بچھونا نہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے نیچے ایک تکیہ تھا چمڑے کا اور اس میں کھجور کا چھلکا بھرا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروں کی طرف کچھ پتے سلم کے ڈھیر تھے (جس سے چمڑے کو دباغت کرتے ہیں) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے ایک کچا چمڑا لٹکا ہوا تھا اور میں نے اثر اور نشان حصیر کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں دیکھا اور رونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کس نے رلایا تم کو؟“ میں نے عرض کی کہ اے رسول اللہ کے! بیشک کسریٰ اور قیصر کیسی عیش میں ہیں اور آپ کے رسول ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ”کیا تم راضی نہیں ہوتے ان کے لیے دنیا ہے اور تمہارے لیے آخرت۔“
Hadith in Arabic
حدثنا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُ قَالَ : مَكَثْتُ سَنَةً وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ : عَنْ آيَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَسْأَلَهُ هَيْبَةً لَهُ ، حَتَّى خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجْتُ مَعَهُ ، فَلَمَّا رَجَعَ فَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَدَلَ إِلَى الْأَرَاكِ لِحَاجَةٍ لَهُ ، فَوَقَفْتُ لَهُ حَتَّى فَرَغَ ، ثُمَّ سِرْتُ مَعَهُ ، فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، " مَنِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَزْوَاجِهِ ؟ فقَالَ : تِلْكَ حَفْصَةُ ، وَعَائِشَةُ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ هَذَا مُنْذُ سَنَةٍ ، فَمَا أَسْتَطِيعُ هَيْبَةً لَكَ ، قَالَ : فَلَا تَفْعَلْ مَا ظَنَنْتَ أَنَّ عَنْدِي مِنْ عِلْمٍ ، فَسَلْنِي عَنْهُ ، فَإِنْ كُنْتُ أَعْلَمُهُ أَخْبَرْتُكَ ، قَالَ : وَقَالَ عُمَرُ : وَاللَّهِ إِنْ كُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَا نَعُدُّ لِلنِّسَاءِ أَمْرًا حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِنَّ مَا أَنْزَلَ ، وَقَسَمَ لَهُنَّ مَا قَسَمَ ، قَالَ : فَبَيْنَمَا أَنَا فِي أَمْرٍ أَأْتَمِرُهُ ، إِذْ قَالَت لِي امْرَأَتِي : لَوْ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا فَقُلْتُ لَهَا : وَمَا لَكِ أَنْتِ وَلِمَا هَاهُنَا وَمَا تَكَلُّفُكِ فِي أَمْرٍ أُرِيدُهُ ؟ فقَالَت لِي : عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ مَا تُرِيدُ أَنْ تُرَاجَعَ أَنْتَ ، وَإِنَّ ابْنَتَكَ لَتُرَاجِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ ، قَالَ عُمَرُ : فَآخُذُ رِدَائِي ثُمَّ أَخْرُجُ مَكَانِي حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا : يَا بُنَيَّةُ ، إِنَّكِ لَتُرَاجِعِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ ؟ فقَالَت : حَفْصَةُ وَاللَّهِ إِنَّا لَنُرَاجِعُهُ ، فَقُلْتُ : تَعْلَمِينَ أَنِّي أُحَذِّرُكِ عُقُوبَةَ اللَّهِ وَغَضَبَ رَسُولِهِ يَا بُنَيَّةُ ، لَا يَغُرَّنَّكِ هَذِهِ الَّتِي قَدْ أَعْجَبَهَا حُسْنُهَا وَحُبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ لِقَرَابَتِي مِنْهَا فَكَلَّمْتُهَا ، فقَالَت لِي أُمُّ سَلَمَةَ : عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، قَدْ دَخَلْتَ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى تَبْتَغِيَ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجِهِ ، قَالَ : فَأَخَذَتْنِي أَخْذًا كَسَرَتْنِي ، عَنْ بَعْضِ مَا كُنْتُ أَجِدُ فَخَرَجْتُ مِنْ عَنْدِهَا وَكَانَ لِي صَاحِبٌ مِنَ الْأَنْصَارِ إِذَا غِبْتُ أَتَانِي بِالْخَبَرِ ، وَإِذَا غَابَ كُنْتُ أَنَا آتِيهِ بِالْخَبَرِ ، وَنَحْنُ حِينَئِذٍ نَتَخَوَّفُ مَلِكًا مِنْ مُلُوكِ غَسَّانَ ، ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَسِيرَ إِلَيْنَا ، فَقَدِ امْتَلَأَتْ صُدُورُنَا مِنْهُ ، فَأَتَى صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَدُقُّ الْبَابَ ، وَقَالَ : افْتَحِ افْتَحْ ، فَقُلْتُ : جَاءَ الْغَسَّانِيُّ ، فقَالَ : أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْوَاجَهُ ، فَقُلْتُ : رَغِمَ أَنْفُ حَفْصَةَ ، وَعَائِشَةَ ، ثُمَّ آخُذُ ثَوْبِي فَأَخْرُجُ حَتَّى جِئْتُ ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ يُرْتَقَى إِلَيْهَا بِعَجَلَةٍ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ ، فَقُلْتُ : هَذَا عُمَرُ فَأُذِنَ لِي ، قَالَ عُمَرُ : فَقَصَصْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ ، فَلَمَّا بَلَغْتُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَعَلَى حَصِيرٍ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ شَيْءٌ ، وَتَحْتَ رَأْسِهِ وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ ، وَإِنَّ عَنْدَ رِجْلَيْهِ قَرَظًا مَضْبُورًا ، وَعَنْدَ رَأْسِهِ أُهُبًا مُعَلَّقَةً ، فَرَأَيْتُ أَثَرَ الْحَصِيرِ فِي جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَيْتُ ، فقَالَ : " مَا يُبْكِيكَ ؟ " ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ كِسْرَى ، وَقَيْصَرَ فِيمَا هُمَا فِيهِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمَا الدُّنْيَا وَلَكَ الْآخِرَةُ " ،
- Previous Hadith
- Hadith No. 3692 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
طلاق کے احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 3659
وہی مضمون ہے اور اس میں اخیر میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حکم دو اس کو کہ رجوع کرے پھر طلاق دے اس کو حالت طہر میں یا حالت حمل میں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3729
سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا کوئی رشتہ دار مر گیا۔ انہوں نے زرد خوشبو منگائی اور ہاتھوں پر لگائی۔ پھر فرمایا: میں یہ کام اس لیے کرتی ہوں کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3695
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں مدت سے آرزو رکھتا تھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ان دو بیبیوں کا حال پوچھوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا» ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3719
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ”فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کہنا خوب نہیں ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کو نہ مکان ہے نہ نفقہ۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3664
یونس بن جبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو طلاق دی حیض میں تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے اس نے بھی اپنی عورت کو حیض میں طلاق دی تھی، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3683
کہا امام مسلم نے اور بیان کی مجھ سے یہی روایت حسن بن عیسیٰ نے، ان سے ابن مبارک نے، ان سے عاصم نے اسی اسناد سے مانند اس کے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3718
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے تین طلاق دے دی ہے ہیں اور مجھے خوف ہے وہ لوگ میرے ساتھ سختی و بدمزاجی کریں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ اور گھر میں چلی جائیں۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3703
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث روایت کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3667
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان کو خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اس کو حکم دو کہ رجوع کرے جب پاک ہو جائے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3715
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3661
ابن سیرین نے کہا: بیس برس تک مجھ سے ایک شخص روایت کرتا تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں حالت حیض میں اور میں اس راوی کو متہم نہ جانتا تھا پھر اس نے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ رجوع کرے اس عورت سے اور میں اس کی اس روایت ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3700
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ابوحفص نے ان کو تین طلاق دیں اور وہ یمن کو چلا گیا اور اس کے لوگوں نے فاطمہ سے کہا کہ تیرے لیے ہمارے اوپر نفقہ نہیں اور خالد چند لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اور ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3717
ہشام نے کہاکہ مجھ سے میرے باپ نے ذکر کیا کہ یحییٰ بن سعید نے عبدالرحمٰن کی بیٹی سے نکاح کیا اور اس کو طلاق دے کر گھر سے نکال دیا اور عروہ نے اس بات پر انہیں الزام دیا تو لوگوں نے کہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی تو بعد طلاق کے شوہر کے گھر سے نکل گئی تھیں۔ سو میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3676
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ جب کوئی اپنی بیوی کو کہے تو مجھ پر حرام ہے تو یہ قسم ہے کہ اس میں کفارہ دینا ضروری ہے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» (۳۳-الأحزاب:۲۱) ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3725
زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے میں ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور جب ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ گزر گئے تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد تھی خلوق (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3678
سیدنا عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بی بی زینب رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا کرتے اور ان کے پاس شہد پیا کرتے تھے سو بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایکا کیا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3709
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ جس کو تین طلاقیں ہو گئیں اس کے لیے نہ مکان ہے نہ نفقہ۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3668
اس سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3730
اور زینب نے ایسے ہی حدیث اپنی ماں (سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے نقل کی اور ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے یا اور کسی بی بی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3665
مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے