Hadith no 1930 Of Sahih Muslim Chapter Quran Ke Fazail Aur Mutalqa Amoor (Virtues of Quran and related matters)
Read Sahih Muslim Hadith No 1930 - Hadith No 1930 is from Virtues Of Quran And Related Matters , Quran Ke Fazail Aur Mutalqa Amoor Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 1930 of Imam Muslim covers the topic of Virtues Of Quran And Related Matters briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 1930 from Virtues Of Quran And Related Matters in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 1930
Hadith No | 1930 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Virtues Of Quran And Related Matters |
Roman Name | Quran Ke Fazail Aur Mutalqa Amoor |
Arabic Name | کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ. |
Urdu Name | قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور |
Urdu Translation
عکرمہ بن عمار نے روایت کی شداد بن عبداللہ ابوعمار اور یحییٰ بن ابی کثیر سے یہ دونوں راوی ہیں ابی امامہ سے کہ عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے جو قبیلہ بنی سلم سے ہیں انہوں نے کہا کہ میں جاہلیت میں یقین کرتا تھا کہ لوگ گمراہی میں ہیں اور کسی راہ پر نہیں۔ اور وہ لوگ سب بتوں کو پوجتے تھے (یعنی چبوتروں کو یا مقاموں کو جیسے یہاں امام وغیرہ کے امام باڑہ چبوترے مشرک بنا لیتے ہیں) غرض انہوں نے کہا کہ میں نے خبر سنی ایک شخص کی کہ مکہ میں ہے اور وہ بہت سی خبریں دیتا ہے اور میں اپنی سواری پر بیٹھا اور ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں چھپے ہوئے تھے اور ان کی قوم ان کے اوپر غالب اور مسلط تھی۔ پھر میں نے نرمی کی (یعنی حیلہ وغیرہ) اور میں مکہ میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں؟ فرمایا: ”میں نبی ہوں۔“ میں نے عرض کیا نبی کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اللہ نے پیغام دے کر بھیجا ہے۔“ میں نے کہا: آپ کو کیا پیغام دے کر بھیجا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے پیغام دیا ہے، ناتے داروں سے نیکی کرنے کا اور بتوں کے توڑنے کا اور اکیلے اللہ کی عبادت کرنے کا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنے کا۔“ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر عرض کیا کہ آپ کے ساتھ کون اس دین پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آزاد اور غلام۔“ راوی نے کہا اور ان دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لا چکے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا: میں آپ کا ساتھ دینا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دنوں تم سے نہ ہو سکے گا۔ کیا تم میرا اور لوگوں کا حال نہیں دیکھتے مگر تم اپنے گھر لوٹ جاؤ۔ پھر جب سننا کہ میں غالب ہو گیا تو میرے پاس آنا۔“ انہوں نے کہا: میں اپنے گھر چلا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے اور میں نے پوچھا کہ کیوں جی ان صاحب نے کیا کیا جو مدینہ میں آئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ لوگ ان کی طرف دوڑ رہے ہیں اور ان کی قوم نے ان کو مار ڈالنا چاہا مگر کچھ نہ کر سکے۔ پھر میں مدینہ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ مجھے پہچانتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تم وہی ہو جو مجھ سے مکہ میں ملے تھے۔“ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! مجھے بتائیے جو اللہ نے آپ کو سکھایا ہے اور میں نہیں جانتا اور مجھے نماز سے خبر دیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کی نماز پڑھو، پھر نماز سے بچو یہاں تک کہ آفتاب نکل کر بلند ہو جائے، اس لئے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے اور اس وقت کافر لوگ اس کو سجدہ کرتے ہیں (پھر اگر تم بھی نماز پڑھو گے تو ان سے مشابہت ہو گی) پھر جب آفتاب بلند ہو جائے نماز پڑھو کہ اس وقت کی نماز کی کراماً کاتبین گواہی دیں گے اور فرشتے حاضر ہوں گے (یعنی مقبول ہو گی) یہاں تک کہ پھر سایہ نیزہ کا اس کے سر پر آ جائے (یعنی ٹھیک دوپہر ہو) تو پھر نماز نہ پڑھو اس لئے کہ اس وقت جہنم جھونکی جاتی ہے۔ پھر جب سایہ آ جائے (یعنی سورج ڈھلے) پھر نماز پڑھو اس لئے کہ اس نماز میں فرشتے گواہی دیں گے اور حاضر ہوں گے یہاں تک کہ پڑھو تم عصر کو۔ پھر رکے رہو نماز سے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو جائے اس لئے کہ وہ ڈوبتا ہے شیطان کے دونوں سینگوں کے بیچ میں۔ اور اس وقت کافر بھی اسے سجدہ کرتے ہیں۔“ پھر میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! اب وضو (کے بارے میں) بھی فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی تم میں سے ایسا نہیں ہے کہ وضو کا پانی لے کر کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے اور ناک جھاڑے مگر گر جاتے ہیں اس سے چہرہ اور منہ اور نتھنوں کے سب گناہ۔ پھر جب وہ منہ دھوتا ہے جیسا اللہ نے حکم کیا ہے تو گر جاتے ہیں اس کے چہرہ کے گناہ اس کی داڑھی کے کناروں سے پانی کے ساتھ۔ پھر جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے کہنیوں تک تو گر جاتے ہیں دونوں ہاتھوں کے گناہ اس کی انگلیوں کے پوروں سے پانی کے ساتھ۔ پھر سر کا مسح کرتا ہے تو گر جاتے ہیں اس کے سر کے گناہ اس کے بالوں کی نوکوں سے پانی کے ساتھ۔ پھر اپنے دونوں پیر دھوتا ہے ٹخنوں تک تو گر جاتے ہیں دونوں پیروں کے گناہ انگلیوں کے پوروں سے پانی کے ساتھ۔ پھر اگر وہ کھڑا ہوا اور اس نے نماز پڑھی اور اللہ کی تعریف کی اور خوبیاں بیان کیں اور بڑائی کی جیسی کہ اس کی شان کو لائق ہے اور اپنے دل کو خاص اسی کے لیے اس کے غیر سے خالی کیا تو وہ بے شک اپنے گناہوں سے ایسا صاف ہو گیا گویا اس کی ماں نے آج ہی جنا ہے۔“ پھر یہ حدیث عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی جو صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، تو سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے عمرو بن عبسہ! دیکھو تم کیا کہتے ہو کہیں ایک جگہ میں آدمی کو اتنا ثواب مل سکتا ہے؟ (یعنی تمہارے بیان میں کچھ فرق ہے) تب سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوامامہ! میں بوڑھا ہوں اور میری ہڈیاں گل گئی اور موت کے کنارے ہو چکا، پھر مجھے کیا ضرورت جو اللہ پر اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں۔ اگر میں اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک، دو، تین بار، سات بار تک سنتا تو بھی کبھی بیان نہ کرتا مگر میں نے اس سے بھی زیادہ بار سنا ہے (جب یہ بیان کیا۔ غرض یہ ہے کہ خوب تحقیق رکھتا ہوں نہ یہ کہ سات بار سے کم اگر سنے تو روایت روا نہیں)۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو عَمَّارٍ ، ويَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ عِكْرِمَةُ : وَلَقِيَ شَدَّادٌ ، أَبَا أُمَامَةَ ، ووَاثِلَةَ ، وَصَحِبَ أَنَسًا إِلَى الشَّامِ ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ فَضْلًا وَخَيْرًا ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ : قَالَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ السُّلَمِيُّ : كُنْتُ وَأَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَظُنُّ أَنَّ النَّاسَ عَلَى ضَلَالَةٍ ، وَأَنَّهُمْ لَيْسُوا عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ ، فَسَمِعْتُ بِرَجُلٍ بِمَكَّةَ يُخْبِرُ أَخْبَارًا ، فَقَعَدْتُ عَلَى رَاحِلَتِي فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَخْفِيًا جُرَآءُ عَلَيْهِ قَوْمُهُ ، فَتَلَطَّفْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ بِمَكَّةَ ، فَقُلْتُ لَهُ : مَا أَنْتَ ، قَالَ : " أَنَا نَبِيٌّ " ، فَقُلْتُ : وَمَا نَبِيٌّ ؟ قَالَ : " أَرْسَلَنِي اللَّهُ " ، فَقُلْتُ : وَبِأَيِّ شَيْءٍ أَرْسَلَكَ ؟ قَالَ : " أَرْسَلَنِي بِصِلَةِ الْأَرْحَامِ ، وَكَسْرِ الْأَوْثَانِ ، وَأَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ لَا يُشْرَكُ بِهِ شَيْءٌ " ، قُلْتُ لَهُ : فَمَنْ مَعَكَ عَلَى هَذَا ؟ قَالَ : " حُرٌّ وَعَبْدٌ " ، قَالَ : " وَمَعَهُ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ ، وَبِلَالٌ مِمَّنْ آمَنَ بِهِ " ، فَقُلْتُ : إِنِّي مُتَّبِعُكَ ، قَالَ : " إِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ يَوْمَكَ هَذَا ، أَلَا تَرَى حَالِي وَحَالَ النَّاسِ ، وَلَكِنْ ارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ ، فَإِذَا سَمِعْتَ بِي قَدْ ظَهَرْتُ ، فَأْتِنِي " ، قَالَ : فَذَهَبْتُ إِلَى أَهْلِي ، وَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَكُنْتُ فِي أَهْلِي ، فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّرُ الْأَخْبَارَ ، وَأَسْأَلُ النَّاسَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيَّ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ يَثْرِبَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةَ ، فَقُلْتُ : مَا فَعَلَ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي قَدِمَ الْمَدِينَةَ ؟ فَقَالُوا : النَّاسُ إِلَيْهِ سِرَاعٌ ، وَقَدْ أَرَادَ قَوْمُهُ قَتْلَهُ فَلَمْ يَسْتَطِيعُوا ذَلِكَ ، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنِي ؟ قَالَ : " نَعَمْ أَنْتَ الَّذِي لَقِيتَنِي بِمَكَّةَ " ، قَالَ : فَقُلْتُ : بَلَى ، فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ وَأَجْهَلُهُ ، أَخْبِرْنِي ، عَنِ الصَّلَاةِ ، قَالَ : " صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ ، عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ ، وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ، ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ ، حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ، ثُمَّ أَقْصِرْ ، عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ ، فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ ، حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ، ثُمَّ أَقْصِرْ ، عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ ، وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ، قَالَ : فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَالْوُضُوءَ حَدِّثْنِي عَنْهُ ، قَالَ : " مَا مِنْكُمْ رَجُلٌ يُقَرِّبُ وَضُوءَهُ ، فَيَتَمَضْمَضُ وَيَسْتَنْشِقُ فَيَنْتَثِرُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ وَفِيهِ وَخَيَاشِيمِهِ ، ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْيَتِهِ مَعَ الْمَاءِ ، ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا يَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ، ثُمَّ يَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ ، ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رِجْلَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ، فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ ، وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلَّهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ " . فَحَدَّثَ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ ، أَبَا أُمَامَةَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَهُ أَبُو أُمَامَةَ : يَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ انْظُرْ مَا تَقُولُ فِي مَقَامٍ وَاحِدٍ يُعْطَى هَذَا الرَّجُلُ ، فَقَالَ عَمْرٌو : يَا أَبَا أُمَامَةَ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَرَقَّ عَظْمِي وَاقْتَرَبَ أَجَلِي ، وَمَا بِي حَاجَةٌ أَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ وَلَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ، لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ مَا حَدَّثْتُ بِهِ أَبَدًا ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ .
- Previous Hadith
- Hadith No. 1930 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور سے مزید احادیث
حدیث نمبر 1905
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا کہ خبر دی مجھے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہ وہ مسجد کعبہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص آیا اور اس نے نماز پڑھی اور ایک قرأت پڑھی۔ باقی سارا قصہ ذکر کیا جیسے ابن نمیر کی روایت سے اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1861
قتادہ سے بھی یہی روایت اسی اسناد سے مروی ہے مگر ہمام کی روایت میں منافق کے بدلے فاجر ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1943
سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے راوی ہیں وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز خوف کا فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے جیسے اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1854
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی اونٹنی پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۂ فتح پڑھتے تھے اور سیدنا ابن مغفل رضی اللہ عنہ نے پڑھا اور آواز کو دہرایا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1867
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میرے آگے قرآن پڑھو۔“ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میں آپ کے آگے پڑھوں اور آپ ہی پر اترا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1921
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سنا میں نے کئی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ان میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور وہ سب سے زیادہ میرے پیارے ہیں کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے بعد نماز فجر کے جب ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1931
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو وہم ہو گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس سے منع کیا ہے کہ کوئی طلوع اور مغرب کے وقت نماز پڑھے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1855
شعبہ اس سند سے گزشتہ روایت کی طرح بیان کرتے ہیں اور اس حدیث میں ہے کہ آپ سواری پر چلے جا رہے تھے اور سورۂ فتح پڑھ رہے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1910
اعمش نے اسی اسناد سے مثل روایت ان دونوں راویوں کے (یعنی جن کی روایتیں اوپر گزریں) اس میں یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان نظائر کو پہچانتا ہوں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو ملا کر ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے اور وہ بیس سورتیں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1866
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے سنا سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا ابی رضی اللہ عنہ کو مذکورہ کے مثل۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1936
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دو نمازیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں کبھی ترک نہیں کیں نہ چھپے، نہ کھلے دو رکعتیں فجر سے پہلے اور دو عصر کے بعد۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1890
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک فوج پر سردار کر کے بھیجا اور وہ اپنی فوج کی نماز میں قرآن پڑھتے اور قرأت «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پر ختم کرتے پھر جب فوج لوٹ کر آئی۔ لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1939
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مدینہ میں ہم لوگوں کی عادت تھی کہ جب مؤذن مغرب کی اذان دیتا تھا سب لوگ ستونوں کی آڑ میں دوڑ کر دو رکعت پڑھتے تھے یہاں تک کی نیا آدمی اگر مسجد میں آتا تھا جانتا تھا کہ نماز ہو چکی (غرض اس کثرت سے لوگ ان رکعتوں کو پڑھتے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1851
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ بن قیس یا فرمایا اشعری کو ایک آواز دی گئی ہے آل داؤد علیہ السلام کی آوازوں میں سے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1919
مسلم رحمہ اللہ نے کہا اور روایت کی ہم سے محد بن مثنیٰ نے، ان سے عبدالاعلیٰ نے، ان سے داؤد نے، ان سے عامر نے، ان سے سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ نے کہ آیا میں شام کو اور ملا سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے اور ذکر کی حدیث مثل حدیث ابن علیہ کے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1902
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا عبیداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرئیل علیہ السلام نے ایک حرف پر قرآن پڑھایا اور میں ان سے زیادہ کی درخواست کرتا رہا اور وہ زیادہ کرتا رہا یہاں تک کہ سات حرف ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1837
سیده عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کا قرآن پڑھنا مسجد میں سنتے تھے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس پر رحمت کرے، مجھے اس نے فلاں آیت یاد دلادی جس کو میں فلاں سورۃ سے چھوڑ دیتا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1862
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کا مشاق (اس سے حافظ مراد ہو سکتا ہے) ان بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہے جو لوح محفوظ کے پاس لکھتے رہتے ہیں اور جو قرآن پڑھتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1847
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ اس طرح کسی چیز کو نہیں سنتا جس طرح کہ اس نبی سے خوش آواز سنتا ہے جو قرآن پڑھے اونچی آواز میں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1928
سیدنا ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور بیان کی روایت مثل روایت بالا کے۔مکمل حدیث پڑھیئے