Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e69305c10a8b86d294995d4e678ec490, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 4727 Sahih Bukhari - Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May Chapter In Sahih Bukhari - Darsaal

Hadith no 4727 Of Sahih Bukhari Chapter Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May (Commentary.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 4727 - Hadith No 4727 is from Commentary , Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 4727 of Imam Bukhari covers the topic of Commentary briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 4727 from Commentary in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 4727

Hadith No 4727
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Commentary.
Roman Name Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May
Arabic Name التفسير
Urdu Name قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

Urdu Translation

´مجھ سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا۔ نوف بکالی کہتے ہیں کہ` موسیٰ علیہ السلام جو اللہ کے نبی تھے وہ نہیں ہیں جنہوں نے خضر علیہ السلام سے ملاقات کی تھی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، دشمن خدا نے غلط بات کہی ہے۔ ہم سے ابی بن کعب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو وعظ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا عالم کون شخص ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر غصہ کیا، کیونکہ انہوں نے علم کی نسبت اللہ کی طرف نہیں کی تھی اور ان کے پاس وحی بھیجی کہ ہاں، میرے بندوں میں سے ایک بندہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر ہے اور وہ تم سے بڑا عالم ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! ان تک پہنچنے کا طریقہ کیا ہو گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایک مچھلی زنبیل میں ساتھ لے لو۔ پھر جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں انہیں تلاش کرو۔ بیان کیا کہ موسیٰ علیہ السلام نکل پڑے اور آپ کے ساتھ آپ کے رفیق سفر یوشع بن نون بھی تھے۔ مچھلی ساتھ تھی۔ جب چٹان تک پہنچے تو وہاں ٹھہر گئے۔ موسیٰ علیہ السلام اپنا سر رکھ کر وہیں سو گئے، عمرو کی روایت کے سوا دوسری روایت کے حوالہ سے سفیان نے بیان کیا کہ اس چٹان کی جڑ میں ایک چشمہ تھا، جسے حیات کہا جاتا تھا۔ جس چیز پر بھی اس کا پانی پڑ جاتا وہ زندہ ہو جاتی تھی۔ اس مچھلی پر بھی اس کا پانی پڑا تو اس کے اندر حرکت پیدا ہو گئی اور وہ اپنی زنبیل سے نکل کر دریا میں چلی گئی۔ موسیٰ علیہ السلام جب بیدار ہوئے تو انہوں نے اپنے ساتھی سے فرمایا «قال لفتاه آتنا غداءنا‏» کہ ہمارا ناشتہ لاؤ الآیۃ۔ بیان کیا کہ سفر میں موسیٰ علیہ السلام کو اس وقت تک کوئی تھکن نہیں ہوئی جب تک وہ مقررہ جگہ سے آگے نہیں بڑھ گئے۔ رفیق سفر یوشع بن نون نے اس پر کہا «أرأيت إذ أوينا إلى الصخرة فإني نسيت الحوت‏» آپ نے دیکھا جب ہم چٹان کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے تو میں مچھلی کے متعلق کہنا بھول گیا الآیۃ۔ بیان کیا کہ پھر وہ دونوں الٹے پاؤں واپس لوٹے۔ دیکھا کہ جہاں مچھلی پانی میں گری تھی وہاں اس کے گزرنے کی جگہ طاق کی سی صورت بنی ہوئی ہے۔ مچھلی تو پانی میں چلی گئی تھی لیکن یوشع بن نون کو اس طرح پانی کے رک جانے پر تعجب تھا۔ جب چٹان پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک بزرگ کپڑے میں لپٹے ہوئے وہاں موجود ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تمہاری زمین میں سلام کہاں سے آ گیا؟ آپ نے فرمایا کہ میں موسیٰ ہوں۔ پوچھا بنی اسرائیل کے موسیٰ؟ فرمایا کہ جی ہاں! موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا کیا آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں تاکہ جو ہدایت کا علم اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیا ہے وہ آپ مجھے بھی سکھا دیں۔ خضر علیہ السلام نے جواب دیا کہ آپ کو اللہ کی طرف سے ایسا علم حاصل ہے جو میں نہیں جانتا اور اسی طرح مجھے اللہ کی طرف سے ایسا علم حاصل ہے جو آپ نہیں جانتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا، لیکن میں آپ کے ساتھ رہوں گا۔ خضر علیہ السلام نے اس پر کہا کہ اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہی ہے تو پھر مجھ سے کسی چیز کے متعلق نہ پوچھئے گا، میں خود آپ کو بتاؤں گا۔ چنانچہ دونوں حضرات دریا کے کنارے روانہ ہوئے، ان کے قریب سے ایک کشتی گزری تو خضر علیہ السلام کو کشتی والوں نے پہچان لیا اور اپنی کشتی میں ان کو بغیر کرایہ کے چڑھا لیا دونوں کشتی میں سوار ہو گئے۔ بیان کیا کہ اسی عرصہ میں ایک چڑیا کشتی کے کنارے آ کے بیٹھی اور اس نے اپنی چونچ کو دریا میں ڈالا تو خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ میرا، آپ کا اور تمام مخلوقات کا علم اللہ کے علم کے مقابلہ میں اس سے زیادہ نہیں ہے جتنا اس چڑیا نے اپنی چونچ میں دریا کا پانی لیا ہے۔ بیان کیا کہ پھر یکدم جب خضر علیہ السلام نے بسولا اٹھایا اور کشتی کو پھاڑ ڈالا تو موسیٰ علیہ السلام اس طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ان لوگوں نے ہمیں بغیر کسی کرایہ کے اپنی کشتی میں سوار کر لیا تھا اور آپ نے اس کا بدلہ یہ دیا ہے کہ ان کی کشتی ہی چیر ڈالی تاکہ اس کے مسافر ڈوب مریں۔ بلاشبہ آپ نے بڑا نا مناسب کام کیا ہے۔ پھر وہ دونوں آگے بڑھے تو دیکھا کہ ایک بچہ جو بہت سے دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، خضر نے اس کا سر پکڑا اور کاٹ ڈالا۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام بول پڑے کہ آپ نے بلا کسی خون و بدلہ کے ایک معصوم بچے کی جان لے لی، یہ تو بڑی بری بات ہے۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا، میں نے آپ سے پہلے ہی نہیں کہہ دیا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے، اللہ تعالیٰ کے ارشاد پس اس بستی والوں نے ان کی میزبانی سے انکار کیا، پھر اس بستی میں انہیں ایک دیوار دکھائی دی جو بس گرنے ہی والی تھی۔ خضر علیہ السلام نے اپنا ہاتھ یوں اس پر پھیرا اور اسے سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہم اس بستی میں آئے تو انہوں نے ہماری میزبانی سے انکار کیا اور ہمیں کھانا بھی نہیں دیا اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے سکتے تھے۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا بس یہاں سے اب میرے اور آپ کے درمیان جدائی ہے اور میں آپ کو ان کاموں کی وجہ بتاؤں گا جن پر آپ صبر نہیں کر سکے تھے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کاش موسیٰ علیہ السلام نے صبر کیا ہوتا اور اللہ تعالیٰ ان کے سلسلے میں اور واقعات ہم سے بیان کرتا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما «وكان وراءهم ملك» کی بجائے «وكان أمامهم ملك يأخذ كل سفينة صالحة غصبا» قرآت کرتے تھے اور بچہ (جسے قتل کیا تھا) اس کے والدین مومن تھے۔ اور یہ بچہ (مشیت الٰہی میں) کافر تھا۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ نَوْفًا الْبَكَالِيَّيَ زْعُمُ أَنَّ مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ لَيْسَ بِمُوسَى الْخَضِرِ ، فَقَالَ : كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " قَامَ مُوسَى خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَقِيلَ لَهُ : أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ ؟ قَالَ : أَنَا ، فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ ، وَأَوْحَى إِلَيْهِ ، بَلَى عَبْدٌ مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ : أَيْ رَبِّ كَيْفَ السَّبِيلُ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : تَأْخُذُ حُوتًا فِي مِكْتَلٍ ، فَحَيْثُمَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَاتَّبِعْهُ ، قَالَ : فَخَرَجَ مُوسَى وَمَعَهُ فَتَاهُ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ وَمَعَهُمَا الْحُوتُ حَتَّى انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَنَزَلَا عِنْدَهَا ، قَالَ : فَوَضَعَ مُوسَى رَأْسَهُ فَنَامَ ، قَالَ سُفْيَانُ : وَفِي حَدِيثِ غَيْرِ عَمْرٍو ، قَالَ : وَفِي أَصْلِ الصَّخْرَةِ عَيْنٌ يُقَالُ لَهَا الْحَيَاةُ لَا يُصِيبُ مِنْ مَائِهَا شَيْءٌ إِلَّا حَيِيَ ، فَأَصَابَ الْحُوتَ مِنْ مَاءِ تِلْكَ الْعَيْنِ ، قَالَ : فَتَحَرَّكَ وَانْسَلَّ مِنَ الْمِكْتَلِ ، فَدَخَلَ الْبَحْرَ ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ مُوسَى ، قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا سورة الكهف آية 62 الْآيَةَ ، قَالَ : وَلَمْ يَجِدِ النَّصَبَ حَتَّى جَاوَزَ مَا أُمِرَ بِهِ ، قَالَ لَهُ فَتَاهُ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ ، أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ سورة الكهف آية 63 الْآيَةَ ، قَالَ : فَرَجَعَا يَقُصَّانِ فِي آثَارِهِمَا ، فَوَجَدَا فِي الْبَحْرِ كَالطَّاقِ مَمَرَّ الْحُوتِ ، فَكَانَ لِفَتَاهُ عَجَبًا وَلِلْحُوتِ سَرَبًا ، قَالَ : فَلَمَّا انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ إِذْ هُمَا بِرَجُلٍ مُسَجًّى بِثَوْبٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ مُوسَى ، قَالَ : وَأَنَّى بِأَرْضِكَ السَّلَامُ ، فَقَالَ : أَنَا مُوسَى ، قَالَ مُوسَى : بَنِي إِسْرَائِيلَ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا ؟ قَالَ لَهُ الْخَضِرُ : يَا مُوسَى إِنَّكَ عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَكَهُ اللَّهُ لَا أَعْلَمُهُ ، وَأَنَا عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَنِيهِ اللَّهُ لَا تَعْلَمُهُ ، قَالَ : بَلْ أَتَّبِعُكَ ، قَالَ : فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا ، فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ عَلَى السَّاحِلِ ، فَمَرَّتْ بِهِمْ سَفِينَةٌ ، فَعُرِفَ الْخَضِرُ ، فَحَمَلُوهُمْ فِي سَفِينَتِهِمْ بِغَيْرِ نَوْلٍ ، يَقُولُ : بِغَيْرِ أَجْرٍ ، فَرَكِبَا السَّفِينَةَ ، قَالَ : وَوَقَعَ عُصْفُورٌ عَلَى حَرْفِ السَّفِينَةِ ، فَغَمَسَ مِنْقَارَهُ فِي الْبَحْرِ ، فَقَالَ الْخَضِرُ لِمُوسَى : مَا عِلْمُكَ وَعِلْمِي وَعِلْمُ الْخَلَائِقِ فِي عِلْمِ اللَّهِ إِلَّا مِقْدَارُ مَا غَمَسَ هَذَا الْعُصْفُورُ مِنْقَارَهُ ، قَالَ : فَلَمْ يَفْجَأْ مُوسَى إِذْ عَمَدَ الْخَضِرُ إِلَى قَدُومٍ ، فَخَرَقَ السَّفِينَةَ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ عَمَدْتَ إِلَى سَفِينَتِهِمْ فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ سورة الكهف آية 71 الْآيَةَ ، فَانْطَلَقَا إِذَا هُمَا بِغُلَامٍ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ ، فَأَخَذَ الْخَضِرُ بِرَأْسِهِ فَقَطَعَهُ ، قَالَ لَهُ مُوسَى : أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا إِلَى قَوْلِهِ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ سورة الكهف آية 75 - 77 ، فَقَالَ بِيَدِهِ : هَكَذَا ، فَأَقَامَهُ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : إِنَّا دَخَلْنَا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَلَمْ يُضَيِّفُونَا وَلَمْ يُطْعِمُونَا ، لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا ، قَالَ : هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ، سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَدِدْنَا أَنَّ مُوسَى صَبَرَ حَتَّى يُقَصَّ عَلَيْنَا مِنْ أَمْرِهِمَا ، قَالَ : وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ 0 وَكَانَ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ صَالِحَةٍ غَصْبًا وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ كَافِرًا 0 " .

English Translation

Narrated Sa`id bin Jubair: I said to Ibn `Abbas, "Nauf-al-Bakali " claims that Moses of Bani Israel was not Moses, the companion of Al-Khadir." Ibn `Abbas said, "Allah's enemy tells a lie! Ubai bin Ka`b narrated to us that Allah's Messenger said, 'Moses got up to deliver a sermon before Bani Israel and he was asked, 'Who is the most learned person among the people?' Moses replied, 'I (am the most learned).' Allah then admonished Moses for he did not ascribe all knowledge to Allah only (Then) came the Divine Inspiration:-- 'Yes, one of Our slaves at the junction of the two seas is more learned than you.' Moses said, 'O my Lord ! How can meet him?' Allah said, 'Take a fish in a basket and wherever the fish is lost, follow it (you will find him at that place). So Moses set out along with his attendant Yusha` bin Noon, and they carried with them a fish till they reached a rock and rested there. Moses put his head down and slept. (Sufyan, a sub-narrator said that somebody other than `Amr said) 'At the rock there was a water spring called 'Al-Hayat' and none came in touch with its water but became alive. So some of the water of that spring fell over that fish, so it moved and slipped out of the basket and entered the sea. When Moses woke up, he asked his attendant, 'Bring our early meal' (18.62). The narrator added: Moses did not suffer from fatigue except after he had passed the place he had been ordered to observe. His attendant Yusha` bin Noon said to him, 'Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget (about) the fish ...' (18.63) The narrator added: So they came back, retracing their steps and then they found in the sea, the way of the fish looking like a tunnel. So there was an astonishing event for his attendant, and there was tunnel for the fish. When they reached the rock, they found a man covered with a garment. Moses greeted him. The man said astonishingly, 'Is there any such greeting in your land?' Moses said, 'I am Moses.' The man said, 'Moses of Bani Israel?' Moses said, 'Yes,' and added, 'may I follow you so that you teach me something of the Knowledge which you have been taught?' (18.66). Al-Khadir said to him, 'O Moses! You have something of Allah's knowledge which Allah has taught you and which I do not know; and I have something of Allah's knowledge which Allah has taught me and which you do not know.' Moses said, 'But I will follow you.' Al-Khadir said, 'Then if you follow me, ask me no question about anything until I myself speak to you concerning it.' (18.70). After that both of them proceeded along the seashore. There passed by them a boat whose crew recognized Al-Khadir and received them on board free of charge. So they both got on board. A sparrow came and sat on the edge of the boat and dipped its beak unto the sea. Al-Khadir said to Moses. 'My knowledge and your knowledge and all the creation's knowledge compared to Allah's knowledge is not more than the water taken by this sparrow's beak.' Then Moses was startled by Al-Khadir's action of taking an adze and scuttling the boat with it. Moses said to him, 'These people gave us a free lift, but you intentionally scuttled their boat so as to drown them. Surely you have...' (18.71) Then they both proceeded and found a boy playing with other boys. Al-Khadir took hold of him by the head and cut it off. Moses said to him, 'Have you killed an innocent soul who has killed nobody? Surely you have done an illegal thing! ' (18.74) He said, "Didn't I tell you that you will not be able to have patient with me up to ..but they refused to entertain them as their guests. There they found a wall therein at the point of collapsing.' (18.75-77) Al-Khadir moved his hand thus and set it upright (repaired it). Moses said to him, 'When we entered this town, they neither gave us hospitality nor fed us; if you had wished, you could have taken wages for it,' Al- Khadir said, 'This is the parting between you and me I will tell you the interpretation of (those things) about which you were unable to hold patience.'...(18.78) Allah's Messenger said, 'We wished that Moses could have been more patient so that He (Allah) could have described to us more about their story.' Ibn `Abbas used to recite:-- 'And in front (ahead) of them there was a king who used to seize every (serviceable) boat by force. (18.79) ...and as for the boy he was a disbeliever. "

Your Comments/Thoughts ?

قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4790

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے پاس اچھے برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، کاش آپ ازواج مطہرات کو پردہ کا حکم دے دیں۔ اس کے بعد اللہ نے پردہ کا حکم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4597

´ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے` اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «إلا المستضعفين‏» کے متعلق فرمایا کہ میری ماں بھی ان ہی لوگوں میں تھیں جنہیں اللہ نے معذور رکھا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4656

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4869

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر‏» پڑھا کرتے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4771

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين‏» اور اپنے خاندان کے قرابت داروں کو ڈرامکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4965

´ہم سے خالد بن یزید کاہلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان سے ابوعبیدہ نے کہ` میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إنا أعطيناك الكوثر‏» یعنی ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے کے متعلق ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4919

´ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے خالد بن یزید نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطا بن یسار اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4789

´ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم احول نے خبر دی، انہیں معاذہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی «ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4939

‏‏‏‏ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4713

´مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا اور ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ داؤد علیہ السلام پر زبور کی تلاوت آسان کر دی گئی تھی۔ آپ گھوڑے پر زین کسنے کا حکم دیتے اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4788

´ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے اپنے والد سے سن کر بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` جو عورتیں اپنے نفس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کرنے آتی تھیں مجھے ان پر بڑی غیرت آتی تھی۔ میں کہتی کہ کیا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4964

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4864

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ اور سفیان نے اور ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہو گیا تھا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4917

´ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے` آیت «عتل بعد ذلك زنيم‏» یعنی وہ ظالم سخت مزاج ہے اس کے علاوہ حرامی بھی ہے۔ کے متعلق فرمایا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4701

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عکرمہ سے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی` اس میں یوں ہے جب اللہ پاک کوئی حکم دیتا ہے اور «ساحر» کے بعد اس روایت میں «كاهن‏.‏» ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4963

´ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4867

´ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` مکہ والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معجزہ دکھانے کو کہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4930

´ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی تھی اور ہم اس کو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4956

´ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) اور اللیث نے بیان کیا کہ ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے محمد نے بیان کیا، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4672

´مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جب عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ بن ابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔ نبی کریم ..مکمل حدیث پڑھیئے