Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ded0c2ab58009b4f303a432e8e8870dc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 4553 Sahih Bukhari - Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May Chapter In Sahih Bukhari - Darsaal

Hadith no 4553 Of Sahih Bukhari Chapter Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May (Commentary.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 4553 - Hadith No 4553 is from Commentary , Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 4553 of Imam Bukhari covers the topic of Commentary briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 4553 from Commentary in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 4553

Hadith No 4553
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Commentary.
Roman Name Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May
Arabic Name التفسير
Urdu Name قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

Urdu Translation

´ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے معمر نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے امام زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے منہ در منہ بیان کیا، انہوں نے بتلایا کہ` جس مدت میں میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان صلح (صلح حدیبیہ کے معاہدہ کے مطابق) تھی، میں (سفر تجارت پر شام میں) گیا ہوا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خط ہرقل کے پاس پہنچا۔ انہوں نے بیان کیا کہ دحیہ الکلبی رضی اللہ عنہ وہ خط لائے تھے اور عظیم بصریٰ کے حوالے کر دیا تھا اور ہرقل کے پاس اسی سے پہنچا تھا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہرقل نے پوچھا کیا ہمارے حدود سلطنت میں اس شخص کی قوم کے بھی کچھ لوگ ہیں جو نبی ہونے کا دعویدار ہے؟ درباریوں نے بتایا کہ جی ہاں موجود ہیں۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر مجھے قریش کے چند دوسرے آدمیوں کے ساتھ بلایا گیا۔ ہم ہرقل کے دربار میں داخل ہوئے اور اس کے سامنے ہمیں بٹھا دیا گیا۔ اس نے پوچھا، تم لوگوں میں اس شخص سے زیادہ قریبی کون ہے جو نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے؟ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ میں زیادہ قریب ہوں۔ اب درباریوں نے مجھے بادشاہ کے بالکل قریب بٹھا دیا اور میرے دوسرے ساتھیوں کو میرے پیچھے بٹھا دیا۔ اس کے بعد ترجمان کو بلایا اور اس سے ہرقل نے کہا کہ انہیں بتاؤ کہ میں اس شخص کے بارے میں تم سے کچھ سوالات کروں گا، جو نبی ہونے کا دعویدار ہے، اگر یہ (یعنی ابوسفیان رضی اللہ عنہ) جھوٹ بولے تو تم اس کے جھوٹ کو ظاہر کر دینا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ اللہ کی قسم! اگر مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ میرے ساتھی کہیں میرے متعلق جھوٹ بولنا نقل نہ کر دیں تو میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں) ضرور جھوٹ بولتا۔ پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا کہ اس سے پوچھو کہ جس نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے وہ اپنے نسب میں کیسے ہیں؟ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ان کا نسب ہم میں بہت ہی عزت والا ہے۔ اس نے پوچھا کیا ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ بھی ہوا ہے؟ بیان کیا کہ میں نے کہا، نہیں۔ اس نے پوچھا، تم نے دعویٰ نبوت سے پہلے کبھی ان پر جھوٹ کی تہمت لگائی تھی؟ میں نے کہا نہیں۔ پوچھا ان کی پیروی معزز لوگ زیادہ کرتے ہیں یا کمزور؟ میں نے کہا کہ قوم کے کمزور لوگ زیادہ ہیں۔ اس نے پوچھا، ان کے ماننے والوں میں زیادتی ہوتی رہتی ہے یا کمی؟ میں نے کہا کہ نہیں بلکہ زیادتی ہوتی رہتی ہے۔ پوچھا کبھی ایسا بھی کوئی واقعہ پیش آیا ہے کہ کوئی شخص ان کے دین کو قبول کرنے کے بعد پھر ان سے بدگمان ہو کر ان سے پھر گیا ہو؟ میں نے کہا ایسا بھی کبھی نہیں ہوا۔ اس نے پوچھا، تم نے کبھی ان سے جنگ بھی کی ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ اس نے پوچھا، تمہاری ان کے ساتھ جنگ کا کیا نتیجہ رہا؟ میں نے کہا کہ ہماری جنگ کی مثال ایک ڈول کی ہے کہ کبھی ان کے ہاتھ میں اور کبھی ہمارے ہاتھ میں۔ اس نے پوچھا، کبھی انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی دھوکا بھی کیا؟ میں نے کہا کہ اب تک تو نہیں کیا، لیکن آج کل بھی ہمارا ان سے ایک معاہدہ چل رہا ہے، نہیں کہا جا سکتا کہ اس میں ان کا طرز عمل کیا رہے گا۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم! اس جملہ کے سوا اور کوئی بات میں اس پوری گفتگو میں اپنی طرف سے نہیں ملا سکا، پھر اس نے پوچھا اس سے پہلے بھی یہ دعویٰ تمہارے یہاں کسی نے کیا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ اس کے بعد ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا، اس سے کہو کہ میں نے تم سے نبی کے نسب کے بارے میں پوچھا تو تم نے بتایا کہ وہ تم لوگوں میں باعزت اور اونچے نسب کے سمجھے جاتے ہیں، انبیاء کا بھی یہی حال ہے۔ ان کی بعثت ہمیشہ قوم کے صاحب حسب و نسب خاندان میں ہوتی ہے اور میں نے تم سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی ان کے باپ دادوں میں بادشاہ گزرا ہے، تو تم نے اس کا انکار کیا میں اس سے اس فیصلہ پر پہنچا کہ اگر ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہوتا تو ممکن تھا کہ وہ اپنی خاندانی سلطنت کو اس طرح واپس لینا چاہتے ہوں اور میں نے تم سے ان کی اتباع کرنے والوں کے متعلق پوچھا کہ آیا وہ قوم کے کمزور لوگ ہیں یا اشراف، تو تم نے بتایا کہ کمزور لوگ ان کی پیروی کرنے والوں میں (زیادہ) ہیں۔ یہی طبقہ ہمیشہ سے انبیاء کی اتباع کرتا رہا ہے اور میں نے تم سے پوچھا تھا کہ کیا تم نے دعویٰ نبوت سے پہلے ان پر جھوٹ کا کبھی شبہ کیا تھا، تو تم نے اس کا بھی انکار کیا۔ میں نے اس سے یہ سمجھا کہ جس شخص نے لوگوں کے معاملہ میں کبھی جھوٹ نہ بولا ہو، وہ اللہ کے معاملے میں کس طرح جھوٹ بول دے گا اور میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے دین کو قبول کرنے کے بعد پھر ان سے بدگمان ہو کر کوئی شخص ان کے دین سے کبھی پھرا بھی ہے، تو تم نے اس کا بھی انکار کیا۔ ایمان کا یہی اثر ہوتا ہے جب وہ دل کی گہرائیوں میں اتر جائے۔ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے ماننے والوں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے یا کم ہوتی ہے، تو تم نے بتایا کہ ان میں اضافہ ہی ہوتا ہے، ایمان کا یہی معاملہ ہے، یہاں تک کہ وہ کمال کو پہنچ جائے۔ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ کیا تم نے کبھی ان سے جنگ بھی کی ہے؟ تو تم نے بتایا کہ جنگ کی ہے اور تمہارے درمیان لڑائی کا نتیجہ ایسا رہا ہے کہ کبھی تمہارے حق میں اور کبھی ان کے حق میں۔ انبیاء کا بھی یہی معاملہ ہے، انہیں آزمائش میں ڈالا جاتا ہے اور آخر انجام انہیں کے حق میں ہوتا ہے اور میں نے تم سے پوچھا تھا کہ اس نے تمہارے ساتھ کبھی خلاف عہد بھی معاملہ کیا ہے تو تم نے اس سے بھی انکار کیا۔ انبیاء کبھی عہد کے خلاف نہیں کرتے اور میں نے تم سے پوچھا تھا کہ کیا تمہارے یہاں اس طرح کا دعویٰ پہلے بھی کسی نے کیا تھا تو تم نے کہا کہ پہلے کسی نے اس طرح کا دعویٰ نہیں کیا، میں اس سے اس فیصلے پر پہنچا کہ اگر کسی نے تمہارے یہاں اس سے پہلے اس طرح کا دعویٰ کیا ہوتا تو یہ کہا جا سکتا تھا کہ یہ بھی اسی کی نقل کر رہے ہیں۔ بیان کیا کہ پھر ہرقل نے پوچھا وہ تمہیں کن چیزوں کا حکم دیتے ہیں؟ میں نے کہا نماز، زکوٰۃ، صلہ رحمی اور پاکدامنی کا۔ آخر اس نے کہا کہ جو کچھ تم نے بتایا ہے اگر وہ صحیح ہے تو یقیناً وہ نبی ہیں اس کا علم تو مجھے بھی تھا کہ ان کی نبوت کا زمانہ قریب ہے لیکن یہ خیال نہ تھا کہ وہ تمہاری قوم میں ہوں گے۔ اگر مجھے ان تک پہنچ سکنے کا یقین ہوتا تو میں ضرور ان سے ملاقات کرتا اور اگر میں ان کی خدمت میں ہوتا تو ان کے قدموں کو دھوتا اور ان کی حکومت میرے ان دو قدموں تک پہنچ کر رہے گی۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور اسے پڑھا، اس میں یہ لکھا ہوا تھا، اللہ، رحمن، رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عظیم روم ہرقل کی طرف، سلامتی ہو اس پر جو ہدایت کی اتباع کرے۔ امابعد! میں تمہیں اسلام کی طرف بلاتا ہوں، اسلام لاؤ تو سلامتی پاؤ گے اور اسلام لاؤ تو اللہ تمہیں دوہرا اجر دے گا۔ لیکن تم نے اگر منہ موڑا تو تمہاری رعایا (کے کفر کا بار بھی سب) تم پر ہو گا اور اے کتاب والو! ایک ایسی بات کی طرف آ جاؤ جو ہم میں اور تم میں برابر ہے، وہ یہ کہ ہم سوائے اللہ کے اور کسی کی عبادت نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان «اشهدوا بأنا مسلمون‏» تک جب ہرقل خط پڑھ چکا تو دربار میں بڑا شور برپا ہو گیا اور پھر ہمیں دربار سے باہر کر دیا گیا۔ باہر آ کر میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابن ابی کبشہ کا معاملہ تو اب اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ ملک بنی الاصفر (ہرقل) بھی ان سے ڈرنے لگا۔ اس واقعہ کے بعد مجھے یقین ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غالب آ کر رہیں گے اور آخر اللہ تعالیٰ نے اسلام کی روشنی میرے دل میں بھی ڈال ہی دی۔ زہری نے کہا کہ پھر ہرقل نے روم کے سرداروں کو بلا کر ایک خاص کمرے میں جمع کیا، پھر ان سے کہا اے رومیو! کیا تم ہمیشہ کے لیے اپنی فلاح اور بھلائی چاہتے ہو اور یہ کہ تمہارا ملک تمہارے ہی ہاتھ میں رہے (اگر تم ایسا چاہتے ہو تو اسلام قبول کر لو) راوی نے بیان کیا کہ یہ سنتے ہی وہ سب وحشی جانوروں کی طرح دروازے کی طرف بھاگے، دیکھا تو دروازہ بند تھا، پھر ہرقل نے سب کو اپنے پاس بلایا کہ انہیں میرے پاس لاؤ اور ان سے کہا کہ میں نے تو تمہیں آزمایا تھا کہ تم اپنے دین میں کتنے پختہ ہو، اب میں نے اس چیز کا مشاہدہ کر لیا جو مجھے پسند تھی۔ چنانچہ سب درباریوں نے اسے سجدہ کیا اور اس سے راضی ہو گئے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عن معمر . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَبَيْنَا أَنَا بِالشَّأْمِ إِذْ جِيءَ بِكِتَابٍ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ ، قَالَ : وَكَانَ دَحْيَةُ الْكَلْبِيُّ جَاءَ بِهِ فَدَفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ بُصْرَى إِلَى هِرَقْلَ ، قَالَ : فَقَالَ هِرَقْلُ : هَلْ هَا هُنَا أَحَدٌ مِنْ قَوْمِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ؟ فَقَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَدُعِيتُ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَدَخَلْنَا عَلَى هِرَقْلَ فَأُجْلِسْنَا بَيْنَ يَدَيْهِ ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا مِنْ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ؟ فَقَالَ : أَبُو سُفْيَانَ ، فَقُلْتُ : أَنَا ، فَأَجْلَسُونِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَجْلَسُوا أَصْحَابِي خَلْفِي ، ثُمَّ دَعَا بِتَرْجُمَانِهِ ، فَقَالَ : قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا عَنْ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ، فَإِنْ كَذَبَنِي ، فَكَذِّبُوهُ ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ : وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا أَنْ يُؤْثِرُوا عَلَيَّ الْكَذِبَ لَكَذَبْتُ ، ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ : سَلْهُ كَيْفَ حَسَبُهُ فِيكُمْ ؟ قَالَ : قُلْتُ : هُوَ فِينَا ذُو حَسَبٍ ، قَالَ : فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ ؟ قَالَ : قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَهَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ ؟ قُلْتُ : لَا ، قَالَ : أَيَتَّبِعُهُ أَشْرَافُ النَّاسِ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ ؟ قَالَ : قُلْتُ : بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ ، قَالَ : يَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ ، قَالَ : قُلْتُ : لَا ، بَلْ يَزِيدُونَ ، قَالَ : هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ سَخْطَةً لَهُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَكَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : تَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ سِجَالًا ، يُصِيبُ مِنَّا وَنُصِيبُ مِنْهُ ، قَالَ : فَهَلْ يَغْدِرُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : لَا ، وَنَحْنُ مِنْهُ فِي هَذِهِ الْمُدَّةِ لَا نَدْرِي مَا هُوَ صَانِعٌ فِيهَا ، قَالَ : وَاللَّهِ مَا أَمْكَنَنِي مِنْ كَلِمَةٍ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا غَيْرَ هَذِهِ ، قَالَ : فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ ؟ قُلْتُ : لَا ، ثُمَّ قَالَ لِتُرْجُمَانِهِ : قُلْ لَهُ إِنِّي سَأَلْتُكَ عَنْ حَسَبِهِ فِيكُمْ ، فَزَعَمْتَ أَنَّهُ فِيكُمْ ذُو حَسَبٍ ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي أَحْسَابِ قَوْمِهَا ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ فِي آبَائِهِ مَلِكٌ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا ، فَقُلْتُ : لَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ قُلْتُ رَجُلٌ يَطْلُبُ مُلْكَ آبَائِهِ ، وَسَأَلْتُكَ عَنْ أَتْبَاعِهِ أَضُعَفَاؤُهُمْ أَمْ أَشْرَافُهُمْ ؟ فَقُلْتَ : بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ ، وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَدَعَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ ، ثُمَّ يَذْهَبَ فَيَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ سَخْطَةً لَهُ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا ، وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ إِذَا خَالَطَ بَشَاشَةَ الْقُلُوبِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يُزِيدُونَ ، وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَاتَلْتُمُوهُ ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّكُمْ قَاتَلْتُمُوهُ ، فَتَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سِجَالًا ، يَنَالُ مِنْكُمْ ، وَتَنَالُونَ مِنْهُ ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ، ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ الْعَاقِبَةُ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ لَا يَغْدِرُ ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لَا تَغْدِرُ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ أَحَدٌ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا ، فَقُلْتُ : لَوْ كَانَ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ ، قُلْتُ رَجُلٌ ائْتَمَّ بِقَوْلٍ قِيلَ قَبْلَهُ ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : بِمَ يَأْمُرُكُمْ ؟ قَالَ : قُلْتُ : يَأْمُرُنَا بِالصَّلَاةِ ، وَالزَّكَاةِ ، وَالصِّلَةِ ، وَالْعَفَافِ ، قَالَ : إِنْ يَكُ مَا تَقُولُ فِيهِ حَقًّا ، فَإِنَّهُ نَبِيٌّ ، وَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ خَارِجٌ ، وَلَمْ أَكُ أَظُنُّهُ مِنْكُمْ ، وَلَوْ أَنِّي أَعْلَمُ أَنِّي أَخْلُصُ إِلَيْهِ ، لَأَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ ، وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ عَنْ قَدَمَيْهِ ، وَلَيَبْلُغَنَّ مُلْكُهُ مَا تَحْتَ قَدَمَيَّ ، قَالَ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَرَأَهُ ، فَإِذَا فِيهِ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ ، سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الْإِسْلَامِ ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ ، وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ ، فَإِنْ تَوَلَّيْتَ ، فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الْأَرِيسِيِّينَ ، وَيَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ، أَنْ لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ ، إِلَى قَوْلِهِ : اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ ، ارْتَفَعَتِ الْأَصْوَاتُ عِنْدَهُ ، وَكَثُرَ اللَّغَطُ ، وَأُمِرَ بِنَا فَأُخْرِجْنَا ، قَالَ فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي حِينَ خَرَجْنَا : لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ ، إِنَّهُ لَيَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الْأَصْفَرِ ، فَمَا زِلْتُ مُوقِنًا بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَيَظْهَرُ ، حَتَّى أَدْخَلَ اللَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامَ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : فَدَعَا هِرَقْلُ عُظَمَاءَ الرُّومِ ، فَجَمَعَهُمْ فِي دَارٍ لَهُ ، فَقَالَ : يَا مَعْشَرَ الرُّومِ ، هَلْ لَكُمْ فِي الْفَلَاحِ وَالرَّشَدِ آخِرَ الْأَبَدِ ؟ وَأَنْ يَثْبُتَ لَكُمْ مُلْكُكُمْ ؟ قَالَ : فَحَاصُوا حَيْصَةَ حُمُرِ الْوَحْشِ إِلَى الْأَبْوَابِ ، فَوَجَدُوهَا قَدْ غُلِّقَتْ ، فَقَالَ : عَلَيَّ بِهِمْ فَدَعَا بِهِمْ ، فَقَالَ : إِنِّي إِنَّمَا اخْتَبَرْتُ شِدَّتَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ ، فَقَدْ رَأَيْتُ مِنْكُمُ الَّذِي أَحْبَبْتُ ، فَسَجَدُوا لَهُ وَرَضُوا عَنْهُ .

English Translation

Narrated Ibn `Abbas: Abu Sufyan narrated to me personally, saying, "I set out during the Truce that had been concluded between me and Allah's Messenger . While I was in Sham, a letter sent by the Prophet was brought to Heraclius. Dihya Al-Kalbi had brought and given it to the governor of Busra, and the latter forwarded it to Heraclius. Heraclius said, 'Is there anyone from the people of this man who claims to be a prophet?' The people replied, 'Yes.' So I along with some of Quraishi men were called and we entered upon Heraclius, and we were seated in front of him. Then he said, 'Who amongst you is the nearest relative to the man who claims to be a prophet?' So they made me sit in front of him and made my companions sit behind me. Then he called upon his translator and said (to him). 'Tell them ( i.e. Abu Sufyan's companions) that I am going to ask him (i.e. Abu Sufyan) regarding that man who claims to be a prophet. So, if he tell me a lie, they should contradict him (instantly).' By Allah, had I not been afraid that my companions would consider me a liar, I would have told lies. Heraclius then said to his translator, 'Ask him: What is his (i.e. the Prophet's) family status amongst you? I said, 'He belongs to a noble family amongst us." Heraclius said, 'Was any of his ancestors a king?' I said, 'No.' He said, 'Did you ever accuse him of telling lies before his saying what he has said?' I said, 'No.' He said, 'Do the nobles follow him or the poor people?' I said, 'It is the poor who followed him.' He said, 'Is the number of his follower increasing or decreasing?' I said, 'The are increasing.' He said, 'Does anyone renounce his religion (i.e. Islam) after embracing it, being displeased with it?' I said, 'No.' He said, 'Did you fight with him?' I replied, 'Yes.' He said, 'How was your fighting with him?' I said, 'The fighting between us was undecided and victory was shared by him and us by turns. He inflicts casualties upon us and we inflict casualties upon him.' He said, 'Did he ever betray?' I said, 'No, but now we are away from him in this truce and we do not know what he will do in it" Abu Sufyan added, "By Allah, I was not able to insert in my speech a word (against him) except that. Heraclius said, 'Did anybody else (amongst you) ever claimed the same (i.e. Islam) before him? I said, 'No.' Then Heraclius told his translator to tell me (i.e. Abu Sufyan), 'I asked you about his family status amongst you, and you told me that he comes from a noble family amongst you Verily, all Apostles come from the noblest family among their people. Then I asked you whether any of his ancestors was a king, and you denied that. Thereupon I thought that had one of his fore-fathers been a king, I would have said that he (i.e. Muhammad) was seeking to rule the kingdom of his fore-fathers. Then I asked you regarding his followers, whether they were the noble or the poor among the people, and you said that they were only the poor (who follow him). In fact, such are the followers of the Apostles. Then I asked you whether you have ever accused him of telling lies before saying what he said, and your reply was in the negative. Therefore, I took for granted that a man who did not tell a lie about others, could ever tell a lie about Allah. Then I asked you whether anyone of his followers had renounced his religion (i.e. Islam) after embracing it, being displeased with it, and you denied that. And such is Faith when it mixes with the cheerfulness of the hearts. Then I asked you whether his followers were increasing or decreasing. You claimed that they were increasing. That is the way of true faith till it is complete. Then I asked you whether you had ever fought with him, and you claimed that you had fought with him and the battle between you and him was undecided and the victory was shared by you and him in turns; he inflicted casual ties upon you and you inflicted casualties upon them. Such is the case with the Apostles; they are out to test and the final victory is for them. Then I asked you whether he had ever betrayed; you claimed that he had never betrayed. I need, Apostles never betray. Then I asked you whether anyone had said this statement before him; and you denied that. Thereupon I thought if somebody had said that statement before him, then I would have said that he was but a man copying some sayings said before him." Abu Safyan said, "Heraclius then asked me, 'What does he order you to do?' I said, 'He orders us (to offer) prayers and (to pay) Zakat and to keep good relationship with the Kith and kin and to be chaste.' Then Heraclius said, 'If whatever you have said, is true, he is really a prophet, and I knew that he ( i.e. the Prophet ) was going to appear, but I never thought that he would be from amongst you. If I were certain that I can reach him, I would like to meet him and if I were with him, I would wash his feet; and his kingdom will expand (surely to what is under my feet.' Then Heraclius asked for the letter of Allah's Messenger and read it wherein was written: "In the Name of Allah, the Most Beneficent, the Most Merciful. This letter is) from Muhammad, Apostle of Allah, to Heraclius, the sovereign of Byzantine........ Peace be upon him who follows the Right Path. Now then, I call you to embrace Islam. Embrace Islam and you will be saved (from Allah's Punishment); embrace Islam, and Allah will give you a double reward, but if you reject this, you will be responsible for the sins of all the people of your kingdom (Allah's Statement):--"O the people of the Scripture (Jews and Christians)! Come to a word common to you and us that we worship None but Allah....bear witness that we are Muslims.' (3.64) When he finished reading the letter, voices grew louder near him and there was a great hue and cry, and we were ordered to go out." Abu Sufyan added, "While coming out, I said to my companions, 'The situation of Ibn Abu Kabsha (i.e. Muhammad) has become strong; even the king of Banu Al14 Asfar is afraid of him.' So I continued to believe that Allah's Messenger would be victorious, till Allah made me embrace Islam." Az-Zuhri said, "Heraclius then invited all the chiefs of the Byzantines and had them assembled in his house and said, 'O group of Byzantines! Do you wish to have a permanent success and guidance and that your kingdom should remain with you?' (Immediately after hearing that), they rushed towards the gate like onagers, but they found them closed. Heraclius then said, 'Bring them back to me.' So he called them and said, 'I just wanted to test the strength of your adherence to your religion. Now I have observed of you that which I like.' Then the people fell in prostration before him and became pleased with him." (See Hadith No. 6,Vol 1)

Your Comments/Thoughts ?

قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4641

´ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ دروازے میں (عاجزی سے) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4538

´ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے سنا، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، ابن جریج نے کہا اور میں نے ابن ابی ملیکہ کے بھائی ابوبکر بن ابی ملیکہ سے بھی سنا، وہ عبید بن عمیر سے روایت کرتے تھے کہ` ایک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4863

´ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواحمد زبیری نے خبر دی، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` سب سے پہلے نازل ہونے والی سجدہ والی سورت سورۃ النجم ہے۔ بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4509

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ` انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا)۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4643

´ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` آیت «خذ العفو وأمر بالعرف‏» معافی اختیار کیجئے اور نیک کام کا حکم دیتے رہئیے۔ لوگوں کے اخلاق کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4699

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے علقمہ بن مرثد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان سے جب قبر میں سوال ہو گا تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4628

´ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` جب یہ آیت «قل هو القادر على أن يبعث عليكم عذابا من فوقكم‏» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4679

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے عبیداللہ بن سباق نے خبر دی اور ان سے زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے جو کاتب وحی تھے، بیان کیا کہ` جب (11 ھ) میں یمامہ کی لڑائی میں (جو مسلیمہ کذاب سے ہوئی تھی) بہت سے صحابہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4737

´مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبشر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس نے بیان کیا کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔ نبی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4814

´ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے ابوصالح سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4845

´ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ` قریب تھا کہ وہ سب سے بہتر افراد تباہ ہو جائیں یعنی ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما ان دونوں حضرات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کر دی تھی۔ یہ اس وقت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4652

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جب یہ آیت نازل ہوئی «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين‏» کہ اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4822

´ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ` یہ بھی علم ہی ہے کہ تمہیں اگر کوئی بات معلوم نہیں ہے تو اس کے متعلق یوں کہہ دو کہ اللہ ہی زیادہ جاننے والا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4487

´ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر اور ابواسامہ نے بیان کیا۔ (حدیث کے الفاظ جریر کی روایت کے مطابق ہیں) ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ابواسامہ نے بیان کیا (یعنی اعمش کے واسطہ سے کہ) ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4774

´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ` ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں وعظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جس سے منافقوں کے آنکھ کان بالکل بیکار ہو جائیں گے لیکن مومن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4950

´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور دو یا تین راتوں کو (تہجد کے لیے) نہیں اٹھ سکے۔ پھر ایک عورت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4816

´ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے روح بن قاسم نے، ان سے مجاہد نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے` آیت «وما كنتم تستترون أن يشهد،‏‏‏‏ عليكم سمعكم‏» اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا نہیں سکتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4922

´ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے پوچھا کہ` قرآن مجید کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ «يا أيها المدثر‏» میں نے عرض کیا کہ لوگ تو کہتے ہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4819

´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك ليقض علينا ربك‏» مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4908

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` انہوں نے اپنی بیوی آمنہ بنت غفار کو جبکہ وہ حائضہ تھیں طلاق دے دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے