Hadith no 3129 Of Sahih Bukhari Chapter Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan (The Obligations Of Khumus.)
Read Sahih Bukhari Hadith No 3129 - Hadith No 3129 is from The Obligations Of Khumus , Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 3129 of Imam Bukhari covers the topic of The Obligations Of Khumus briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 3129 from The Obligations Of Khumus in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح بخاری - حدیث نمبر 3129
Hadith No | 3129 |
---|---|
Book Name | Sahih Bukhari |
Book Writer | Imam Bukhari |
Writer Death | 256 ھ |
Chapter Name | The Obligations Of Khumus. |
Roman Name | Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan |
Arabic Name | فرض الخمس |
Urdu Name | خمس کے فرض ہونے کا بیان |
Urdu Translation
´ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا ‘ کیا آپ لوگوں سے ہشام بن عروہ نے یہ حدیث اپنے والد سے بیان کی ہے کہ` ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جمل کی جنگ کے موقع پر جب زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تو مجھے بلایا میں ان کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا ‘ انہوں نے کہا بیٹے! آج کی لڑائی میں ظالم مارا جائے گا یا مظلوم میں سمجھتا ہوں کہ آج میں مظلوم قتل کیا جاؤں گا اور مجھے سب سے زیادہ فکر اپنے قرضوں کی ہے۔ کیا تمہیں بھی کچھ اندازہ ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد ہمارا کچھ مال بچ سکے گا؟ پھر انہوں نے کہا بیٹے! ہمارا مال فروخت کر کے اس سے قرض ادا کر دینا۔ اس کے بعد انہوں نے ایک تہائی کی میرے لیے اور اس تہائی کے تیسرے حصہ کی وصیت میرے بچوں کے لیے کی ‘ یعنی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے بچوں کے لیے۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ اس تہائی کے تین حصے کر لینا اور اگر قرض کی ادائیگی کے بعد ہمارے اموال میں سے کچھ بچ جائے تو اس کا ایک تہائی تمہارے بچوں کے لیے ہو گا۔ ہشام راوی نے بیان کیا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بعض لڑکے زبیر رضی اللہ عنہ کے لڑکوں کے ہم عمر تھے۔ جیسے خبیب اور عباد۔ اور زبیر رضی اللہ عنہ کے اس وقت نو لڑکے اور نو لڑکیاں تھیں۔ عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ پھر زبیر رضی اللہ عنہ مجھے اپنے قرض کے سلسلے میں وصیت کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ بیٹا! اگر قرض ادا کرنے سے عاجز ہو جاؤ تو میرے مالک و مولا سے اس میں مدد چاہنا۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ قسم اللہ کی! میں ان کی بات نہ سمجھ سکا ‘ میں نے پوچھا کہ بابا آپ کے مولا کون ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ پاک! عبداللہ نے بیان کیا ‘ قسم اللہ کی! قرض ادا کرنے میں جو بھی دشواری سامنے آئی تو میں نے اسی طرح دعا کی ‘ کہ اے زبیر کے مولا! ان کی طرف سے ان کا قرض ادا کرا دے اور ادائیگی کی صورت پیدا ہو جاتی تھی۔ چنانچہ جب زبیر رضی اللہ عنہ (اسی موقع پر) شہید ہو گئے تو انہوں نے ترکہ میں درہم و دینار نہیں چھوڑے بلکہ ان کا ترکہ کچھ تو اراضی کی صورت میں تھا اور اسی میں غابہ کی زمین بھی شامل تھی۔ گیارہ مکانات مدینہ میں تھے ‘ دو مکان بصرہ میں تھے ‘ ایک مکان کوفہ میں تھا اور ایک مصر میں تھا۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ ان پر جو اتنا سارا قرض ہو گیا تھا اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ جب ان کے پاس کوئی شخص اپنا مال لے کر امانت رکھنے آتا تو آپ اسے کہتے کہ نہیں البتہ اس صورت میں رکھ سکتا ہوں کہ یہ میرے ذمے بطور قرض رہے۔ کیونکہ مجھے اس کے ضائع ہو جانے کا بھی خوف ہے۔ زبیر رضی اللہ عنہ کسی علاقے کے امیر کبھی نہیں بنے تھے۔ نہ وہ خراج وصول کرنے پر کبھی مقرر ہوئے اور نہ کوئی دوسرا عہدہ انہوں نے قبول کیا ‘ البتہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سات
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : قُلْتُ : لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمْ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ : لَمَّا وَقَفَ الزُّبَيْرُ يوم الجمل دعاني فقمت إلى جنبه ، فقال : يا بني إنه لا يقتل اليوم إلا ظالم أو مظلوم ، وإني لا أراني إلا سأقتل اليوم مظلوما وإن من أكبر همي لديني أفترى يبقي ديننا من مالنا شيئا ، فقال : يا بني بع مالنا فاقض ديني وأوصى بالثلث وثلثه لبنيه يعني بني عبد الله بن الزبير ، يَقُولُ : ثُلُثُ الثُّلُثِ فَإِنْ فَضَلَ مِنْ مَالِنَا فَضْلٌ بَعْدَ قَضَاءِ الدَّيْنِ شَيْءٌ فَثُلُثُهُ لِوَلَدِكَ ، قَالَ هِشَامٌ : وَكَانَ بَعْضُ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ قَدْ وَازَى بَعْضَ بَنِي الزُّبَيْرِ خُبَيْبٌ وَعَبَّادٌ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعَةُ بَنِينَ وَتِسْعُ بَنَاتٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَجَعَلَ يُوصِينِي بِدَيْنِهِ ، وَيَقُولُ : يَا بُنَيِّ إِنْ عَجَزْتَ عَنْهُ فِي شَيْءٍ فَاسْتَعِنْ عَلَيْهِ مَوْلَايَ ، قَالَ : فَوَاللَّهِ مَا دَرَيْتُ مَا أَرَادَ حَتَّى ، قُلْتُ : يَا أَبَتِ مَنْ مَوْلَاكَ ، قَالَ : اللَّهُ ، قَالَ : فَوَاللَّهِ مَا وَقَعْتُ فِي كُرْبَةٍ مِنْ دَيْنِهِ إِلَّا ، قُلْتُ : يَا مَوْلَى الزُّبَيْرِ اقْضِ عَنْهُ دَيْنَهُ فَيَقْضِيهِ فَقُتِلَ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَلَمْ يَدَعْ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا إِلَّا أَرَضِينَ مِنْهَا الْغَابَةُ وَإِحْدَى عَشْرَةَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ وَدَارَيْنِ بِالْبَصْرَةِ وَدَارًا بِالْكُوفَةِ وَدَارًا بِمِصْرَ ، قَالَ : وَإِنَّمَا كَانَ دَيْنُهُ الَّذِي عَلَيْهِ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَأْتِيهِ بِالْمَالِ ، فَيَسْتَوْدِعُهُ إِيَّاهُ ، فَيَقُولُ الزُّبَيْرُ : لَا وَلَكِنَّهُ سَلَفٌ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْهِ الضَّيْعَةَ وَمَا وَلِيَ إِمَارَةً قَطُّ ، وَلَا جِبَايَةَ خَرَاجٍ ، وَلَا شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي غَزْوَةٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ : فَحَسَبْتُ مَا عَلَيْهِ مِنَ الدَّيْنِ فَوَجَدْتُهُ أَلْفَيْ أَلْفٍ وَمِائَتَيْ أَلْفٍ ، قَالَ : فَلَقِيَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، فَقَالَ : يَا ابْنَ أَخِي كَمْ عَلَى أَخِي مِنَ الدَّيْنِ فَكَتَمَهُ ، فَقَالَ : مِائَةُ أَلْفٍ ، فَقَالَ : حَكِيمٌ وَاللَّهِ مَا أُرَى أَمْوَالَكُمْ تَسَعُ لِهَذِهِ ، فَقَالَ لَهُ : عَبْدُ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَكَ إِنْ كَانَتْ أَلْفَيْ أَلْفٍ وَمِائَتَيْ أَلْفٍ ، قَالَ : مَا أُرَاكُمْ تُطِيقُونَ هَذَا فَإِنْ عَجَزْتُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَاسْتَعِينُوا بِي ، قَالَ : وَكَانَ الزُّبَيْرُ اشْتَرَى الْغَابَةَ بِسَبْعِينَ وَمِائَةِ أَلْفٍ فَبَاعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بِأَلْفِ أَلْفٍ وَسِتِّ مِائَةِ أَلْفٍ ثُمَّ قَامَ ، فَقَالَ : مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى الزُّبَيْرِ حَقٌّ فَلْيُوَافِنَا بِالْغَابَةِ ، فَأَتَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ وَكَانَ لَهُ عَلَى الزُّبَيْرِ أَرْبَعُ مِائَةِ أَلْفٍ ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ : إِنْ شِئْتُمْ تَرَكْتُهَا لَكُمْ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا ، قَالَ : فَإِنْ شِئْتُمْ جَعَلْتُمُوهَا فِيمَا تُؤَخِّرُونَ إِنْ أَخَّرْتُمْ ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا ، قَالَ : قَالَ : فَاقْطَعُوا لِي قِطْعَةً ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَكَ مِنْ هَاهُنَا إِلَى هَاهُنَا ، قَالَ : فَبَاعَ مِنْهَا فَقَضَى دَيْنَهُ فَأَوْفَاهُ وَبَقِيَ مِنْهَا أَرْبَعَةُ أَسْهُمٍ وَنِصْفٌ ، فَقَدِمَ عَلَى مُعَاوِيَةَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَالْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ زَمْعَةَ ، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ : كَمْ قُوِّمَتْ الْغَابَةُ ، قَالَ : كُلُّ سَهْمٍ مِائَةَ أَلْفٍ ، قَالَ : كَمْ بَقِيَ ، قَالَ : أَرْبَعَةُ أَسْهُمٍ وَنِصْفٌ ، قَالَ الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَيْرِ : قَدْ أَخَذْتُ سَهْمًا بِمِائَةِ أَلْفٍ ، قَالَ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ : قَدْ أَخَذْتُ سَهْمًا بِمِائَةِ أَلْفٍ ، وَقَالَ ابْنُ زَمْعَةَ : قَدْ أَخَذْتُ سَهْمًا بِمِائَةِ أَلْفٍ ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ : كَمْ بَقِيَ ، فَقَالَ : سَهْمٌ وَنِصْفٌ ، قَالَ : قَدْ أَخَذْتُهُ بِخَمْسِينَ وَمِائَةِ أَلْفٍ ، قَالَ : وَبَاعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ نَصِيبَهُ مِنْ مُعَاوِيَةَ بِسِتِّ مِائَةِ أَلْفٍ ، فَلَمَّا فَرَغَ ابْنُ الزُّبَيْرِ مِنْ قَضَاءِ دَيْنِهِ ، قَالَ : بَنُو الزُّبَيْرِ اقْسِمْ بَيْنَنَا مِيرَاثَنَا ، قَالَ : لَا وَاللَّهِ لَا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ حَتَّى أُنَادِيَ بِالْمَوْسِمِ أَرْبَعَ سِنِينَ أَلَا مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى الزُّبَيْرِ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا فَلْنَقْضِهِ ، قَالَ : فَجَعَلَ كُلَّ سَنَةٍ يُنَادِي بِالْمَوْسِمِ فَلَمَّا مَضَى أَرْبَعُ سِنِينَ قَسَمَ بَيْنَهُمْ ، قَالَ : فَكَانَ لِلزُّبَيْرِ أَرْبَعُ نِسْوَةٍ وَرَفَعَ الثُّلُثَ ، فَأَصَابَ كُلَّ امْرَأَةٍ أَلْفُ أَلْفٍ وَمِائَتَا أَلْفٍ فَجَمِيعُ مَالِهِ خَمْسُونَ أَلْفَ أَلْفٍ وَمِائَتَا أَلْفٍ .
English Translation
Narrated `Abdullah bin Az-Zubair: When Az-Zubair got up during the battle of Al-Jamal, he called me and I stood up beside him, and he said to me, "O my son! Today one will be killed either as an oppressor or as an oppressed one. I see that I will be killed as an oppressed one. My biggest worry is my debts. Do you think, if we pay the debts, there will be something left for us from our money?" Az-Zubair added, "O my son! Sell our property and pay my debts." Az-Zubair then willed one-third of his property and willed one-third of that portion to his sons; namely, `Abdullah's sons. He said, "One-third of the one third. If any property is left after the payment of the debts, one-third (of the one-third of what is left) is to be given to your sons." (Hisham, a sub-narrator added, "Some of the sons of `Abdullah were equal in age to the sons of Az-Zubair e.g. Khubaib and `Abbas. `Abdullah had nine sons and nine daughters at that time." (The narrator `Abdullah added:) My father (Az-Zubair) went on drawing my attention to his debts saying, "If you should fail to pay part of the debts, appeal to my Master to help you." By Allah! I could not understand what he meant till I asked, "O father! Who is your Master?" He replied, "Allah (is my Master)." By Allah, whenever I had any difficulty regarding his debts, I would say, "Master of Az-Zubair! Pay his debts on his behalf ." and Allah would (help me to) pay it. Az-Zubair was martyred leaving no Dinar or Dirham but two pieces of land, one of which was (called) Al-Ghaba, and eleven houses in Medina, two in Basra, one in Kufa and one in Egypt. In fact, the source of the debt which he owed was, that if somebody brought some money to deposit with him. Az-Zubair would say, "No, (i won't keep it as a trust), but I take it as a debt, for I am afraid it might be lost." Az-Zubair was never appointed governor or collector of the tax of Kharaj or any other similar thing, but he collected his wealth (from the war booty he gained) during the holy battles he took part in, in the company of the Prophet, Abu Bakr, `Umar, and `Uthman. (`Abdullah bin Az-Zubair added:) When I counted his debt, it turned to be two million and two hundred thousand. (The sub-narrator added:) Hakim bin Hizam met `Abdullah bin Zubair and asked, "O my nephew! How much is the debt of my brother?" `Abdullah kept it as a secret and said, "One hundred thousand," Hakim said, "By Allah! I don't think your property will cover it." On that `Abdullah said to him, "What if it is two million and two hundred thousand?" Hakim said, "I don't think you can pay it; so if you are unable to pay all of it, I will help you." Az- Zubair had already bought Al-Ghaba for one hundred and seventy thousand. `Abdullah sold it for one million and six hundred thousand. Then he called the people saying, "Any person who has any money claim on Az-Zubair should come to us in Al-Ghaba." There came to him `Abdullah bin Ja`far whom Az-Zubair owed four hundred thousand. He said to `Abdullah bin Az-Zubair, "If you wish I will forgive you the debt." `Abdullah (bin Az-Zubair) said, "No." Then Ibn Ja`far said, "If you wish you can defer the payment if you should defer the payment of any debt." Ibn Az-Zubair said, "No." `Abdullah bin Ja`far said, "Give me a piece of the land." `Abdullah bin AzZubair said (to him), "Yours is the land extending from this place to this place." So, `Abdullah bin Az-Zubair sold some of the property (including the houses) and paid his debt perfectly, retaining four and a half shares from the land (i.e. Al-Ghaba). He then went to Mu'awlya while `Amr bin `Uthman, Al-Mundhir bin Az- Zubair and Ibn Zam`a were sitting with him. Mu'awiya asked, "At what price have you appraised Al- Ghaba?" He said, "One hundred thousand for each share," Muawiya asked, "How many shares have been left?" `Abdullah replied, "Four and a half shares." Al-Mundhir bin Az-Zubair said, "I would like to buy one share for one hundred thousand." `Amr bin `Uthman said, "I would like to buy one share for one hundred thousand." Ibn Zam`a said, "I would like to buy one share for one hundred thousand." Muawiya said, "How much is left now?" `Abdullah replied, "One share and a half." Muawiya said, "I would like to buy it for one hundred and fifty thousand." `Abdullah also sold his part to Muawiya six hundred thousand. When Ibn AzZubair had paid all the debts. Az-Zubair's sons said to him, "Distribute our inheritance among us." He said, "No, by Allah, I will not distribute it among you till I announce in four successive Hajj seasons, 'Would those who have money claims on Az-Zubair come so that we may pay them their debt." So, he started to announce that in public in every Hajj season, and when four years had elapsed, he distributed the inheritance among the inheritors. Az-Zubair had four wives, and after the one-third of his property was excluded (according to the will), each of his wives received one million and two hundred thousand. So the total amount of his property was fifty million and two hundred thousand.
- Previous Hadith
- Hadith No. 3129 of 7558
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
خمس کے فرض ہونے کا بیان سے مزید احادیث
حدیث نمبر 3110
´ہم سے سعید بن محمد جرمی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن کثیر نے ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ ڈولی نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے علی بن حسین (زین العابدین رحمہ اللہ) نے بیان کیا کہ` جب ہم سب حضرات حسین بن علی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3151
´ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو جو زمین عنایت فرمائی تھی، میں اس میں سے گٹھلیاں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3152
´مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` عمر نے یہود و نصاریٰ کو سر زمین حجاز سے نکال کر دوسری جگہ بسا دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3115
´ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوسالم نے ‘ ان سے ابوالجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ‘ انصار کہنے لگے کہ ہم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3102
´ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے ‘ ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے ‘ ان سے واسع بن حبان نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ‘ تو دیکھا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3118
´ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی عیاش نے بیان کیا اور ان کا نام نعمان تھا ‘ ان سے خولہ بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3155
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ` جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو (مال غنیمت میں) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3140
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابن مسیب نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3153
´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3109
´ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ نے ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پانی پینے کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹی ہوئی جگہوں کو چاندی کی زنجیروں سے جٖڑوا لیا۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3125
´ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے خبر دی ‘ انہیں امام مالک نے ‘ انہیں زید بن اسلم نے ‘ انہیں ان کے والد نے کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”اگر مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کا خیال نہ ہوتا تو جو شہر بھی فتح ہوتا میں اسے فاتحوں میں اسی طرح تقسیم کر دیا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3148
´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عمر بن محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ` میرے باپ محمد بن جبیر نے کہا اور انہیں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہم رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3105
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3133
´ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے کہا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا اور (ایوب نے ایک دوسری سند کے ساتھ اس طرح روایت کی ہے کہ) مجھ سے قاسم بن عاصم کلیبی نے بیان کیا اور کہا کہ قاسم کی حدیث (ابوقلابہ کی حدیث کی بہ نسبت) ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3094
´ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ)` محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3142
´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے ابن افلح نے، ان سے ابوقتادہ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3134
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی لشکر کے ساتھ تھے۔ غنیمت کے طور پر اونٹوں کی ایک بڑی تعداد ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3117
´ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بلال نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نہ میں تمہیں کوئی چیز دیتا ہوں ‘ نہ تم سے کسی چیز کو روکتا ہوں۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3139
´ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں محمد بن جبیر نے اور انہیں ان کے والد رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر مطعم بن عدی (جو کفر کی حالت میں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3119
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حصین نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر و برکت (آخرت میں) اور غنیمت مکمل حدیث پڑھیئے